سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف اپیل خارج کردی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کیس کی سماعت کی۔
سابق سی سی پی لاہور کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ تبادلے کے خلاف میں غلام محمود ڈوگر کی اپیل واپس لیتا ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن یقینی بنانے کے لٸے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتا ہے، ثابت ہوگیا کہ نگراں حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے، الیکشن کمیشن خود سے بھی نگراں حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی منظوری کب دی؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو تبادلے کی زبانی منظوری 23 جنوری کو دی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگراں حکومت نے الیکشن کی شفافیت کے لئے تمام بیوروکریسی کو تبدیل کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کے اس فیصلے کی منظوری دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیئے، الیکشن کمیشن کو نگراں حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیئے، نگراں حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیموکرٹیک پراسس فیٸرہونا چاہیئے، بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کوغلط سمجھا جاتا ہے، ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988 میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا، ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایمانداروزیراعظم آیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ ہم نے آٸینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے، عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں، عدلیہ کا بھی تحفظ کریں گے۔
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ میں نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کے خلاف اپیل داٸر کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سروسز ٹریبونل کے ایک بینچ نے غلام محمود ڈوگر کو بحال کیا، سروس ٹربیونل کے دوسرے بینچ نے بحالی کا فیصلہ معطل کردیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد آپ کا معاملہ غیرمؤثرہوچکا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے، الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں، الیکشن کمیشن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے، اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے، ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔
عدالت عظمیٰ نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف اپیل خارج کر دی جبکہ اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی گئی۔