اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ کرلیا، جو ساڑھے 3 بجے سنایا جائے گا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکلاء نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پیشی کا احوال بیان کیا۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں گزشتہ عمران خان کی پیشی سب کے سامنے ہے، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس قتل کرنے کا ارادہ تھا، وہ جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے لیکن حالات نہیں آنے کے، پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔
جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے،عمران خان جب نکلتے ہیں تو کارکنان ہزاروں کی تعداد میں نکل آتے ہیں اور پھر ان کے خلاف مقدمات درج ہوجاتے ہیں۔
پراسیکوٹر نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ہوئے کہاکہ عمران خان کا برتاؤ دیکھ لیں، جب ضمانت میں توسیع چاہیئے تو عدالت پیش ہونا پڑتا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ لاہورہائیکورٹ اسلام آباد سے 400 میٹر دور ہے، کیسے پیش ہوں گے؟ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ساڑھے 3 بجے فیصلہ کیا جائے گا، اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہورہائیکورٹ پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا۔
جج راجہ جواد عباس نے وکیل عمران خان سے استفسار کیا کہ اگر آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہوجاتی تو کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پرپیش ہوں گے؟ اس عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا، ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں، زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔
جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کو اگرعدالت آنا ہے تو وہ تاریخ ہمیں بتا دیں، بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے، آپ کو معلوم ہے پوٹھوہار میں استقبال کیسا ہوتا ہے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ عدالت ساڑھے 3 بجے فیصلہ سنائے گی۔