پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زمان پارک آپریشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر کردی گئی۔
ایک ٹویٹ میں عمران خان نے لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ ہماری توہین عدالت کی درخواست پر کل سماعت کرے گا، یہ بہت اہم کیس ہے کیونکہ جو فیصلہ آئے گا اس پر منحصر ہوگا کہ طاقتور لوگوں کی جانب سے عدالتی فیصلوں کا احترام کیا جاتا ہے یا نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم ہمیشہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑے رہیں گے تاکہ ہمت سے ظلم اور ناانصافی کا مقابلہ کریں۔
رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جستس طارق سلیم شیخ پی ٹی آئی کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کل سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل پی ٹی آئی نے زمان پارک میں پولیس آپریشن کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست فواد چوہدری نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی۔درخواست میں آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی آپریشن اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ذمہ داران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد میں عدالتی پیشی کے دوران قتل اور اہلیہ کی تنہا موجودگی میں زمان پارک رہائش گاہ پر حملے کے حوالے سے تفصیلات چیف جسٹس کو بھجوا دیں۔
عمران خان نے چیف جسٹس کے نام خط میں قتل کی سازش، بربریت اور ریاستی دہشتگردی کے واقعات کی جامع تحقیقات کی استدعا کی ہے۔
خط میں عمران خان نے لکھا کہ مجھ پر 90 سے زائد مقدمات درج ہوچکے ہیں، ویڈیو لنک سے مقدمات کی پیروی کی درخواست کر رہا ہوں، حکومت مجھے سیکیورٹی کی فراہمی سے مسلسل گریزاں ہے۔
عمران خان نے لکھا کہ وزیرآباد میں ایک مہلک قاتلانہ حملےکا شکار ہوچکا ہوں، پیشیوں کی صورت میں زندگی مسلسل خطرات کی زد میں ہے، میرے مؤقف کی حساسیت اور سنجیدگی کو سمجھا جائے۔
خط میں عمران خان نے بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی پر راستوں کو کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا، جان بوجھ کرعدم پیشی کےحالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، اظہارِ یکجہتی کیلئے آنے والے لوگوں کو اشتعال دلوانے کیلئے پولیس اور رینجرز نے کارکنان اور قائدین پر آنسو گیس، لاٹھیوں کا بے دریغ استعمال کیا، اس بھی بدتر تو یہ کہ عدالتی کمپلیکس کی چھت پر تعینات پولیس اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر پتھر برسائے، پولیس کی وحشت و سنگ باری کی ویڈیوز موجود ہیں۔
سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت کے رستے میں پولیس نے میرے ساتھ چلنے والے شہریوں کو بلااشتعال تشدد کا نشانہ بنایا، مجھے رستے میں ہی احساس ہوگیا کہ میری گرفتاری نہیں بلکہ قتل مقصود تھا، میرے اس تاثر کو تقویت اس سے ملی کہ ہمارے وکلاء کو تو مار پیٹ کر باہر نکال دیا گیا مگر کم و بیش 20 نامعلوم افراد کمپلیکس میں موجود رہے، ان لوگوں نے ورڈیاں پہن رکھی تھیں نہ ہی کسی قسم کی کوئی شناخت ظاہر کررکھی تھی، یقینی طور پر انہیں میرا خون کرنے کیلئے وہاں کھڑا کیا گیا تھا مگر رب العزت نے میری حفاظت کی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں اسلام آباد کے رستے میں تھا جب پولیس نے ہائیکورٹ کی حکم عدولی کرتے ہوئے میری رہائش گاہ پر دھاوا بولا، پولیس کے حملے کے وقت میری اہلیہ چند گھریلو ملازمین کے ہمراہ گھر میں اکیلی تھیں، میری اہلیہ مکمل طور پر گھر کی چاردیواری تک محدود اور غیرسیاسی خاتون ہیں، میری رہائش گاہ کا مرکزی دروازہ توڑنا اور پولیس کا میرے گھر پر یوں دھاوا بولنا چادر و چاردیواری کے تقدس کے اسلامی اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔
خط میں عمران خان نے استدعا کی کہ میری زندگی کو لاحق خطرات اور میری رہائش گاہ پر حملے کی روشنی میں ان واقعات کی جامع تحقیقات کا اہتمام کیجئے، سابق وزیراعظم اور وفاقِ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے قائد سے تو درکنار ایسا سلوک تو کبھی کسی سے بھی نہیں ہوا۔