Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 10:18am

’پی ٹی آئی کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے‘

وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا، اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پی ایم ہاؤس میں تقریباً چھ گھنٹہ جاری رہنے والے اجلاس میں سیاسی و امن و امان کی صورتحال اور انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

اتحادیوں کے اجلاس میں مقبول صدیقی، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین سمیت خالد مگسی، اعظم نذیر تارڑ اور ایاز صادق بھی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق حساس اداروں کے سربراہان بھی مشاورتی عمل کا حصہ بنے جب کہ سی سی پی او لاہور نے بھی اجلاس میں شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے عدالتی احکامات پرعمل درآمد کرنے والی پولیس، رینجرز پرعمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پیٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک اور ناقابل قبول ہے۔

اجلاس نے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے سوشل میڈیا اوربیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اورکہا کہ لسبیلہ کے شہداء کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔

اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا اور یہ آزادی اظہار نہیں، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو معیار قبول نہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملے میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی۔

سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اجلاس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں، شرکاء نے رائے دی کہ عمران خان سے متعلق دو ٹوک پالیسی اپنائی جائے اور حکومتی رٹ کی عملداری کے لئے عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شرکاء نے عدلیہ کے کردار پر نظر ثانی کو بھی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے جو سہولت عمران خان کے لئے ہے وہ عام آدمی کو بھی ملنی چاہئے، قانون سب کے لئے برابر ہے تو عمران خان اسے بالاتر کیوں ہیں۔

حکام نے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کی پرتشدد کارروائیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انتشار پھیلانے والے کارکن دیہاڑی پر بلائے گئے تھے، گرفتار افراد سے دوران تفتیش اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے، شرپسندی سے باز نہ آنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے سکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دینے کا عندیہ ہے۔

Read Comments