وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیرکی وجوہات پر بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ پیش کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے ایک بیان میں کہا کہ نیوکلیئرپروگرام کے حوالے سے میرا بیان مخصوص سوال کے جواب میں تھا، بیان میں کہا کہ پاکستان کو اپنا جوہری پروگرام تیار کرنے کا خود مختار حق حاصل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایٹمی پروگرام ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہے، ایٹمی پروگرام میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت کی گنجائش نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میرے بیان کا آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف یا کسی دوسرے ملک نے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کوئی شرط عائد نہیں کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر تکنیکی وجوہات کی وجہ سے ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل سینیٹ اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، نیوکلیئر یا میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے۔
اسحاق ڈار کے اس بیان پر سیاسی رہنماؤں نے سخت رد عمل دیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سوالات اٹھا ئے تھے کہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں ایٹمی پروگرام پر بیان کیوں دیا ؟ کیا ان کو جوہری معاملات پر بیان دینا چاہیے۔؟
شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماؤں کی تنقید پر ہی بات نہیں رکی بلکہ آئی ایم ایف کو بھی وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا ۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
ایسٹر پریز نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کرنے پر ہو رہے ہیں، مذاکرات کا محور میکرو اکنامک استحکام اور مالی استحکام لانا ہے۔