پنجاب پولیس کے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہائش گاہ پر آپریشن کے معاملے پر پی ٹی آئی نے ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔
پی ٹی آئی نے مریم نواز اور رانا ثنا اللہ کے خلاف اندارج مقدمہ کیلئے تھانہ ریس کورس میں درخواست دیدی۔
عمران خان کی رہائش گاہ کے نگراں اویس احمد کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پولیس ڈاکٹرعثمان کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ، ڈی آئی جی آپریشنز افضال کوثر، ایس ایس پی آپریشنز صہیب اشرف، سی آئی اے، ہیڈکوارٹرز اور صدر کے ایس پیز ملک لیاقت، عبداللہ لک اور عظیم کھرل بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔
ان کے علاوہ ایس پی اینٹی رائیٹ حسن جاوید بھٹی، ایس پی انویسٹی گیشن کینٹ اخلاق اللہ، ایس پی ماڈل ٹاؤن عمارہ شیرازی، ایس پی سپیشل برانچ اقرار شاہ، ڈی ایس پیز سی آئی اے طارق کیانی اور محمود علی بٹ، تھانہ نواں کوٹ، تھانہ سندر، تھانہ سبزہ زار، تھانہ گارڈن ٹاؤن، تھانہ فیصل ٹاؤن اور تھانہ نصیر آباد کے ایس ایچ اوز کو بھی مقدمے میں نامزد کر دیا گیا۔
درخواست میں زمان پارک کے گارڈز کے لائسنس شدہ اسلحے کی تفصیلات بھی لف کی گئی ہیں، کارکنان اور گھر کے عملے کے اٹھائے جانے والے قیمتی سامان کی تفصیلات بھی مہیا کردی گئیں۔
درخواست کے مطابق پولیس نے حملے کے دوران ملازمین کے کم و بیش 50 ہزار نقدی پر ہاتھ صاف کئے۔ پولیس کپڑے اور 10 جوڑے یونیفارمز بھی ساتھ لے گئی۔
سیکورٹی عملے کی دستاویز، اے ٹی ایم کارڈز اور پرفیومز پر ہاتھ صاف کیا گیا، گھریلو عملے کی ہیئر ڈریسنگ مشینوں تک کو نہ چھوڑا گیا۔
پولیس کی جانب سے اٹھائے جانے والے اسلحے میں نو ایس ایم جی گنز اور دو پستول شامل ہیں، قانونی اسلحے کے لائسنس نمبرز اور گولیوں کی تفصیلات بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی گئی ہیں۔
جنرل سیکرٹری تحریک انصاف مرکزی پنجاب حماد اظہر نے چیف سیکرٹری پنجاب کو مراسلہ بھجوا دیا۔
جس میں مارچ کے تیسرے ہفتے میں شروع ہونے والے واقعات کی تحقیقات کیلئے بااختیار عدالتی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔