اسلام آباد کے بعد راولپنڈی میں بھی دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو دفعہ 144 کے نفاذ پر فوری عملدرآمد کے احکامات جاری کردیے گئے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر سیکیورٹی تھریٹ کا خدشہ ہے، دہشت گرد عوامی مقامات کو ہدف بناسکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ضلع میں ریلیوں، جلسوں اور دیگر اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی،چار سے زائد افراد کے اجتماع پر مکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کسی بھی شخص کو اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی، دفعہ 144 کا نفاز ایک دن کے لئے ہوگا۔
اس سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ یکم جنوری کو کیا گیا تھا جبکہ جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف کنٹینرز لگا دیے گئے جبکہ جوڈیشل کمپلیکس جانے والے تمام راستے سیل کردیے گئے۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، کسی بھی اسلحہ بردار کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی، ریلی کے ساتھ آنے والے افراد سے اسلام آباد داخلے سے قبل اسلحہ لے لیا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ پنجاب حکومت سے گزارش ہے کہ ریلی کے ہمراہ مسلح افراد کو آنے سے روکا جائے۔
ایک اور ٹویٹ میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام اندرونی راستے کھلے ہوئے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سیکورٹی کے پیش نظر خصوصی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں، سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے اقدامات کیے گئے ہیں، سیاسی ورکروں سے گذارش ہے کہ غیر معمولی سنسنی خیزی اور خوف ہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت آج ہوگی ، عمران خان ایف ایٹ کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوں گے۔