توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پرفرد جرم کی کارروائی سے متعلق سماعت آج ہوگی، پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تاہم کشیدہ حالات کے باعث دروازے پر ہی حاضری لگا کر واپس روانہ ہوگئے۔
دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کمرہ عدالت میں پہنچ چکے ہیں، جسٹس ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ کوئی عدالت آنا چاہتا ہے اور آنے نہیں دیا جارہا ہے تو میں انتظار کروں گا۔
جج ظفر اقبال نے نائب کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ سینئر پولیس افسر سے بات کریں، پولیس کو کہیں کہ جس نے آنا ہے آنے دیں۔
جسٹس ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ ایس او پیز کے تحت فہرست میں شامل افراد کو آنے دیں، پولیس حاضری کو یقینی بنائے، فہرست میں شامل افراد کو نہ روکا جائے۔
جج ظفر اقبال کی ہدایت پر نائب کورٹ پولیس سے بات کرنے کیلئے روانہ ہوگئے۔
عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس اور ایف سی اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
عمران خان کا قافلہ جونہی اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلکس کے قریب پہنچا تو سیکٹرجی 13 سگنل پر پولیس اور کارکنوں میں تصادم دیکھنے میں آیا۔
پولیس کی شیلنگ کے جواب میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ شدید پتھراؤ کے بعد پولیس نفری کنٹینرز کے حصار کے اندر آگئی۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی کو بھی آگ لگا دی۔
اسلام آباد پولیس نے بذریعہ ٹویٹ معلومات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی طرف سے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر شدید ہنگامہ آرائی کی گئی۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے 9 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، جنھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے 25 سے زائد موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلادیں۔ پولیس کی ہم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کو بھی توڑپھوڑ دیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت کی پولیس کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی، درختوں کو بھی آگ لگا دی۔ مظاہرین کی طرف سے پولیس پر پٹرول بموں سے حملہ کیا اور پولیس پر ٹئیر گیس شیلز چلائے گئے۔ مظاہرین لگاتار مختلف اطراف سے پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہوتے رہے۔
اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے لئےروانگی سے قبل عمران خان 8 بج کر 20 منٹ پر قافلے کے ہمراہ زمان پارک لاہور کے گیٹ نمبر 2 پر پہنچے تو کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور خوب نعرے بازی کی، جس کے بعد سابق وزیراعظم قافلے کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوئے۔
مزید پڑھیں: قافلے میں شامل گاڑیوں کو حادثہ، عمران خان رُک گئے
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے فردِ جرم عائد کرنے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت طلب کر رکھا ہے۔ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے تاہم اسلام آبادہائیکورٹ نے گزشتہ روز وارنٹ معطل کرتے ہوئے انہیں عدالتی اوقات میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عمران خان جان لیں انڈرٹیکنگ عدالت کے سامنے بیان کے مترادف ہے، خلاف ورزی کی گئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کی سماعت ایف ایٹ کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی تھی۔
عمران خان نے سماعت سے قبل گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست پرآج ہی سماعت کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب سمیت کسی بھی ادارے کو گرفتاری سے روکا جائے۔
عمران خان کی جانب سے گرفتار نہ کیے جانے کی درخواست کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال کو خط لکھ دیا جس میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کا نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔
خط میں چیئرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے سے روکنے کی کوششوں کا نوٹس لینے کی بھی استدعا کی گئی۔
جوڈیشل کمپلیکس کے اندر ایف سی، پولیس اوررینجرزکے اہلکاروں نے پوزیشینیں سنبھال لیں۔ کیس کی سماعت انسداد دہشتگری عدالت نمبرایک میں ہوگی ۔
توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے لاہورسے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس جانے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قافلے کو ٹول پلازہ پر روک لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ٹویٹ میں یہ اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ ، ’ اسلام آباد ٹول پلازہ پر عمران خان کے قافلے کو سڑک پرآگے بڑھنے سے رکاوٹوں کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔ ’
اسدعمرکا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ عمران خان عدالتی پیشی کے لئے نہ پہنچ سکیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس اورایف سی اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
عمران خان کا قافلہ جونہی اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے قریب پہنچا تو سیکٹرجی 13 سگنل پرپولیس اور کارکنوں میں تصادم دیکھنے میں آیا۔
پولیس کی شیلنگ کے جواب میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی کو بھی آگ لگا دی۔
شدید پتھراؤ کے بعد پولیس نفری کنٹینرز کے حصار کے اندرآگئی ۔
دوسری جانب فی الحال صورتحال مکمل طورسے واضح نہیں ہے کہ قافلے کو کیوں روکا گیا اورآیا یہ پی ٹی آئی قیادت کا اپنا فیصلہ ہے یا انتظامیہ کی جانب سے ایسا کیا گیا۔ ٹول پلازہ پرپولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی، کچھ دیر بعد عمران خان کا قافلہ آگے بڑھ گیا۔
پیمرا نے ریلی اورعوامی اجتماع کی لائیو کوریج پر پابندی عائد کردی ہے جس کےتحتجوڈیشل کمپلیکس میں بھی کسی بھی قسم کی اجتماع کی لائیو کوریج نہیں کی جاسکتی۔
یہ پابندی ایک روز کے لیے عائد کی گئی ہے۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکٹر جی الیون میں جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ ہے جہاں سی ٹی ڈی، رینجرز، اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے 4 ہزارسے زائد اہلکارموجود ہیں۔
کمپلیکس کے باہر250 کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ سخت سیکیورٹی کے تحت کنکریٹ کے بیرئیرز لگائے جارہے ہیں اور صرف متعلقہ افراد کو ہی اندرداخلے کی اجازت ہوگی۔
اسلام آباد پولیس نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ اسلام آباد کے تمام اندرونی راستے کھلے ہوئے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سیکورٹی کے پیش نظر خصوصی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے اقدامات کیے گئے ہیں، سیاسی ورکروں سے گذارش ہے کہ غیر معمولی سنسنی خیزی اور خوف ہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
پی ٹی آئی کارکنان کے اندرجانے پرمکمل پابندی عائد ہے۔ پولیس نے اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 5کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
وہاں موجود پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ ظلم ہے، ایک ایک کرکے ہمارے کارکنوں کو اٹھا کرلے جارہے ہیں۔ یہ ظلم ہے۔ عمران خان کے وکلاء کو بھی نہیں جانے دیا جارہا۔ خان صاحب کو آپ سے خطرہ ہے ہم سے نہیں۔ تھوڑی دیر میں خان صاحب پہنچیں گے تو کارکنوں کو چھڑوائیں گے۔
اسلام آباد کے بعد راولپنڈی میں بھی ایک دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع میں ریلیوں، جلسوں اور دیگر اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی، 4 سے زائد افراد کے اجتماع پرمکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے۔کسی بھی شخص کو اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق شہری شناختی دستاویزات اور گاڑی کا ملکیتی ثبوت ساتھ رکھیں اور غیرضروری سفرسے گریز کریں۔
عدالت میں داخلے کے لیے انتطامیہ نے اہل افراد کی فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق کمرہ عدالت میں عمران خان، ان کے وکلاء، الیکشن کمیشن کے وکلاء اور تحریک انصاف کی سینیئرقیادت کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
فہرست میں عمران خان کے علاوہ 13 افراد کے نام شامل ہیں جن میں شبلی فراز، شہزاد وسیم، اسدقیصر، عامرکیانی، پرویزخٹک اورمحمودخان کے علاوہ وکلاء کی ٹیم میں خواجہ حارث، گوہرخان اور شیرافضل مروت کے نام شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکلاء میں امجد پرویز، نوازچوہدری اور حمزہ الطاف کے نام شامل ہیں۔
آئی جی اسلام آباد اکبرناصر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے امکان سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا، جو عدالت کہے گی ہم وہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سیکیورٹی کا اچھے طریقے سے ریگولیٹ کریں، اسلام آباد میں پہلے بھی دہشتگردی کا واقعہ ہوچکا ہے، اسی لیےشہرمیں دفعہ 144 نافذ ہے۔
پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے اہلکاروں کو پینٹ بال گن فراہم کر دی ہے۔اشتعال دلانے والے کارکنان کی پینٹ بال گن سے نشاندہی یقینی بنائی جائے گی اورگن سے ہٹ ہونے کے بعد اس کارکن کی گرفتاری ممکن ہو سکے گی۔
پولیس کے مطابق وفاقی پولیس نےساتھ آنےوالےکارکنان کی گرفتاریوں کاپلان تیارکرلیا ہے، مزاحمت کرنےوالے کارکنان کو اسی وقت گرفتارکیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق جوکارکنان مقدمات میں مطلوب ہیں پہلے انہیں گرفتارکیا جائےگا۔ اسلام آباد پولیس نے اس حوالے سے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 31 جنوری کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے عمران خان کو 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے اور سیشن عدالت نے انہیں 18 مارچ کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔