لاہور ہائی کورٹ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تمام حفاظتی ضمانتوں کی درخواستیں منظور کرلی ہیں۔
عمران خان کی 9 مقمدات میں ضمانتوں کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کے لئے مجموعی طور پر 9 درخواستیں دائر کیں، جن میں سے اسلام آباد کے 5 اور لاہور کے 4 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں شامل تھیں۔
عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں اسلام آباد کی سیشن عدالت کے وارنٹ گرفتاری، ظل شاہ قتل، توشہ خانہ، ہنگامہ آرائی کے 9 کیسز میں حفاظتی ضمانتوں کی درخواستیں دائر کی تھیں جوکہ لاہور ہائی کورٹ نے منظور کرلی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی اسلام آباد کے مقدمات میں 24 مارچ تک جب کہ لاہور کے مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانتیں منظور کی گئی ہیں۔
عمران خان کے وکلا خواجہ طارق رحیم، اظہر صدیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور، اسلام آباد میں دہشت گردی کے 9 مقدمات درج ہیں، ظل شاہ قتل سمیت دیگر مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دی ہیں۔
فواد چوہدری نے سماعت کے دوران کہا کہ اگر عدالت مداخلت نہ کرتی تو امن وامان کے مزید مسائل پیدا ہوتے جس پر عدالت نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف حفاظتی ضمانت کا کیس ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے روسٹرم پر آکر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ زمان پارک میں ایسا لگ رہا تھا ہم دہشت گرد ہیں، آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس معاملے کو دیکھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ سے کہہ رہا تھا میری جان خطرے میں ہے لیکن مجھے سکیورٹی نہیں دی گئی، میں نے ساری زندگی قانون نہیں توڑا، ایک مقدمے سے فری ہوتے ہیں تو دوسرا درج ہوجاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دی گٸی ہے اور یہ مقدمات درج کر رہے ہیں، میرے گھر پر حملہ کیا گیا، میں کبھی قانون کے خلاف نہیں گیا جب کہ وزارت داخلہ کہہ رہی ہے کہ میری جان کا خطرہ ہے۔
قبل ازیں عدالت نے عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ تک آنے کی اجازت دی اور چیئرمین پی ٹی آئی کوعدالت لانے تک گرفتار کرنے سے روکا تھا۔
پی ایس ایل ٹیم کی موومنٹ کو مدنظر رکھتے ہوٸے عمران خان کو ساڑھے پانچ بجے تک عدالت پیش ہونے کا حکم دیا جب کہ ایس ایس پی آپریشنز کو بھی عدالت تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک سے لاہور ہائی کورٹ کی جانب روانہ ہوئے تو ان کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر لاہور ہائی کورٹ کے مین گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
عمران خان کا قافلہ لاہور ہائی کورٹ پہنچا تو عوام کے جم غفیر نے ان کا استقبال کیا، اور ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ عمران خان کے وکلا نے اپنے لیڈر کی گاڑی احاطہ عدالت میں لے جانے کی استدعا کی جسے منظور کرلیا گیا۔
اس سے قبل وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی دائر درخواست میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی گئی کہ عدالت میں پیش ہوکر اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنا چاہتا ہوں، پولیس کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے، عدالت مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کرے۔
پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، ان کی پیشی کیلئے سیکیورٹی انتظامات کی ہدایت کر دیں، اس عدالت میں ان کی حفاظتی ضمانتیں دائر کی ہیں، انہیں عدالت آنے تک اجازت دی جائے۔
عمران خان کی جانب سے صدر لاہور ہائی کورٹ بار اشتیاق اے خان نے دلائل دیئے کہ عمران خان عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، لیکن انہیں سیکیورٹی سے متعلق تحفظات ہیں۔
اشتیاق اے خان نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان نے حفاظتی ضمانت کی درخواست داٸر کر رکھی ہیں، عدالت انہیں ہاٸیکورٹ تک آنے کی اجازت دے۔
اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ جلسہ جو کرنا چاہتے ہیں اس کا شیڈول کنفرم ہوگیا، جلسہ اتوار کی جائے پیر کو کررہے ہیں، صوبائی حکومت کے ساتھ یہ ایشو تو سیٹل ہوگیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ویسے تو باتیں اچھی کی ہیں لیکن صوبائی حکومت سے ہونے والے معاہدے کو دوبارہ ڈرافٹ کیا جاٸے، ٹی او آرز کیا ہوتے ہیں معاہدے میں ترمیم کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آپ حکمنامے میں جو لکھ دیں اس کے مطابق ترمیم کرلیں گے۔
عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو عدالت پیش ہونے کی اجازت دی جائے، آپ اس استدعا پر کیا کہتے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو جواب دیا کہ عدالت جو حکم جاری کرے گی اس پر عملدرآمد کریں گے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ کیا آپ اس استدعا سے متفق ہیں یا مخالفت کرتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے سوال کیا کہ آپ نے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد روکا ہے جس پر عدالت نے جواب دیا کہ ہم نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد سے نہیں روکا۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کیں۔
دوسری جانب عمران خان نے ملک بھر میں درج مقدمات میں گرفتاری روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے وکیل خواجہ حارث کی وساطت سے درخواست دائر کی۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ اور چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
عمران خان نے درخواست میں کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے آتے ہی ملک بھر میں روزانہ مقدمات درج ہو رہے ہیں، وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، جان کو شدید خطرات ہیں جبکہ عدالتی کارروائی کے لئے اسلام آباد آمد پر گرفتاری کا خدشہ ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انصاف تک رسائی اور فیئر ٹرائل سمیت دیگر بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیل طلب کی جائے، گرفتاری کو عدالت کی پیشگی اجازت سے مشروط کیا جائے اور پورے ملک میں درج مقدمات کا ریکارڈ دیا جائے۔