معروف قانون دان اور اسلام آباد بار کے سابق صدر شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن میں کہا ہے جو ان کے مجرم اور قاتل نوید کو ویڈیو لنک کی سہولت دی گئی ہے وہ مجھے بھی دی جائے، کیونہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے اور مجھے تھریٹ بھی ہے، وزارت داخلہ نے مجھے مارچ کا نیا خط بھیجا ہے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پٹیشن پر نوٹسز جاری کردئے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے اگر مجھے ویڈیو لنک کی سہولت فراہم نہیں کی جاسکتی تو میرے کیسز اسپیشل کورٹس میں کردیں، جہاں کمپاؤنڈ کے اندر سماعت ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر خطرناک ہونا اس بات پر منحصر ہو کہ دہشگردی کے مقدمات کس پر سب سے زیادہ ہیں تو سب سے زیادہ مقدمات دہشتگردی کے تو عمران خان پر ہیں، قانون نے دیکھنا یہ ہے کہ کس کو کتنا خطرہ ہے۔ نوید سے زیادہ جان کا خطرہ عمران خان کو ہے۔ ان کی صرف حاضری ہے، پرویز مشرف کے کیس میں سپریم کورٹ طے کرچکی ہے کہ فرد جرم عائد ہونے یا پروسیڈنگ کیلئے یہ ضروری نہیں کہ ملزم موجود ہو۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلی میں رہنماؤں کیلئے سیکیورٹی انتظام ہوتا ہے، عمران خان نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ میں کیس ڈال دیں سیکیورٹی دیں، پیش ہونے کو تیار ہوں، سیشن کورٹ میں تین تین فٹ کی پتلی پتلی گلیاں ہوتی ہیں سیکیورٹی رسک ہوتا ہے، عدالتوں کے باہر ججز اور وکلاء شہید ہوچکے ہیں۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی نے کہا کہ اس شخص کیلئے عدالتیں رات گئے بھی لگتی ہیں اور صبح بھی لگ جاتی ہیں، عوام کیلئے عدالتی 12 بجے بند ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا بیان ویڈیو لنک پر ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا، ثاقب نثار نے کہا تھا کہ یہ کام نہیں ہوگا، تین بار کے وزیراعظم کو پیش ہونے کیلئے مجبور کیا گیا، طالبان کا تھریٹ تھا اس کے باوجود سیکیورٹی ہٹا لی گئی، نواز شریف بغیر سیکیورٹی کے عدالتوں میں پیش ہوئے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کا سالوں ضمانت کا کیس نہیں لگتا تھا، شاہد خاقان عباسی کی چھ ماہ تک ضمانت منظور نہیں ہوئی، یہ دوسروں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو بھول گئے ہیں، یہ مریم نواز کا مزاق اڑایا کرتے تھے، مریم نواز کہتی تھیں میرے والد کو خطرہ ہے، یہ مذاق اڑاتے تھے۔
عابد شیر علی نے عمران خان کی بات چیت کی آفر پر جواب دیا کہ دہشتگردوں سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی کا کہنا تھا کہ عدالت نے عمران خان کو 18 مارچ کو پیش ہونے کو کہا، یہ عمران خان سے خوفزدہ ہیں، انہیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے کیلئے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کوعمران خان کی گرفتاری کی کیا جلدی ہے، آئی جی پنجاب دہشت گردوں کے پیچھے کیوں نہیں جاتے، ان سے پوچھیں عسکریت پسند تنظیم کا بندہ لاہور کیسے آگیا؟
انہوں نے عابد شیر علی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ عابد شیرعلی کے والد نے کہا رانا ثناء قاتل ہیں، شیر علی کا بیان موجود ہے کہ رانا ثناء نے 12 قتل کئے ہیں، رانا ثناء کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں انہیں کیوں نہیں پکڑتے۔
جس پر عابد شیر علی نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت آپ کی تھی، رانا ثناء کو کیوں گرفتار نہیں کیا، ان کو عمران خان کی گرفتاری میں کیا مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کا تحفہ اپنی ذات کیلئے خریدا جاسکتا ہے، انہوں نے تحائف خرید کر بیچ دئیے، اسے بے ایمانی کہتے ہیں، تحائف بیچنے کے بعد گوشواروں میں ظاہر نہیں کئے گئے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے نواز شریف کو درخواست دی کہ میرے پاس رہنے کو گھر نہیں ہے کھانے کو روٹی نہیں، نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ عمران خان کو زمین دی، عمران خان اور علیمہ خان کے پاس جائیداد کہاں سے آئی۔