آئی جی پنجاب عثمانن انور کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پرحملے کئے، پولیس اور رینجرز پر پتھر کے ستھ پٹرول بم بھی پھینکےگئے۔
سنٹرل پولیس آفس لاہور میں وزیراطلاعات عامرمیر کے ہمراہ ہنگائی پریس کانفرنس میں آئی جی عثمان انور نے کہا کہ زمان پارک میں آپریشن کرنے کا ارادہ نہیں تھا،اس لئے مناسب نفری دی، پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پرحملے کئے، پولیس اوررینجرز پر پتھر اورپٹرول بم پھینکےگئے۔
لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے حوالے سے نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا تھا کہ ایسی طلاعات ہیں کہ خیبرپختون خوا سے بھی لوگ وہاں موجود ہیں جو عسکریت پسند ہیں ایک کا نام سامنے آیا جس کا تعلق تحریک نفاذ شریعت محمدی سے ہے۔ مولانا صوفی محمد مرحوم کا رائٹ ہینڈ مین تھا جس نے 8 سال قید کاٹی اور ایک سیاسی جماعت کا حصہ ہے اور کے پی وزیراعلیٰ نے اسے شامل کیا۔ اس طرح کےلوگ بھی وہاں موجود ہیں۔ یہ آپریشن جب مکمل ہوگا تو ان سب لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
آئی جی عثمان انور نے کہا ہےکہ زمان پارک کو نو گو ایریا بنانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن پولیس ایسا نہیں ہونے دے گی۔
گلگت بلتستان پولیس کی زمان پارک میں موجودگی کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی پنجاب نے کہا کہ وہاں پر دو پولیس فورس میں لڑائی نہیں ہوئی، جس نے وردی پہنی وہ اپنے ملک کے کے لئے گولی چلاسکتا ہے ایک دوسرے پر نہیں۔
ایک سوال پر آئی جی پنجاب نے ظل شاہ کے حوالے سے بتایا کہ مظلوم کا بیٹا مرتا ہے تو اسے بھی پولیس پر ڈال دیا جاتا ہے۔ ظل شاہ کیس سے متعلق انھوں نے بتایا کہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی کی 164 اسٹیٹمنٹ ہوچکی ہیں، انھوں نے مجسٹریٹ کے سامنے سوا سوا گھنٹے کا بیان دے کر اقرار کرلیا ہے جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوچکا ہے۔ آخر میں جج نے لکھا ہے کہ انھوں نے تسلی کرلی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے افسران بھی حملےمیں زخمی ہوئے، زمان پارک جانے والی پولیس کے پاس اسلحہ نہیں تھا، ہم کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں چاہتے تھے، لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس، واٹرکینن کا استعمال کیا گیا۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کو بچانے کے لئے پولیس کی جانب سے احتیاط کی گئی، پورے شہر میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک رہی اور پی ایس ایل میچ بھی ٹھیک چلایا۔
ایک سوال کے جواب میں عامر میر نے کہا کہ جو کوئی بھی پُرتشدد واقعات میں ملوث ہے ان کے خلاف کیس بن چکا ہے۔ جب یہ فیصلہ ہوچکا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر عملدر آمد کرانا ہے تو تعمیل چند گھنٹے میں ہوجائی گی۔