گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں قومی اور صوبائی انتخابات ایک ساتھ چاہتی ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ جو لاہور میں ہورہا ہے یہ عدالتوں کا تمسخر اڑا رہے ہیں، اگر عدالتی احکامات پر اس طرح ہوگا تو ملک کے ساتھ زیادتی ہے، سیاسی لوگوں کے لئے جیل جانا اتنی بڑی بات نہیں، ایسے حالات گرفتاری سے بچنے کے لئے پیدا کرنا تاریخ میں اچھے الفاظ سے نہیں لکھا جائے گا۔
حاجی غلام علی نے کہا کہ میں نے تاریخ دے دی ہے، صوبائی حکومت نے تحریری طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اب الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے، ہم نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا لیکن الیکشن کمیشن اور صوبائی اور وفاقی حکومت کے پاس وسائل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی فیصلے عدالتوں کی بجائے مل بیٹھ کرنے چاہیئے، تمام سیاسی جماعتیں میرے ساتھ رابطے میں ہیں، کوئی الگ الگ انتخابات نہیں چاہتا۔
گورنر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتاری دینی چاہیئے ، اب تو ان کے آڈیوز بھی لیک ہورہے ہیں، پی ٹی آئی ایم این اینز نے زمان پارک سے رابطہ کیا کہ علیحدہ انتخابات نہیں ہونا چاہیئے، میں نے انہیں کہا کہ اندر جاکر اپنے بندے سے بات کروں، الیکشن کمیشن نے خود کہا ہے کہ ان حولات میں انتخابات مشکل ہیں۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے گورنمنٹ کالج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کالج میں پہلے کم نمبرز پر داخلہ دیا جاتا تھا، اب اس کالج کے طلباء صوبے میں ٹاپ پوزیشن لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے عزم کیا تھا کہ میں گورنر بنوں گا، تو اب بن گیا ہوں، میں نے 1983 میں اپنے والد کو بتایا تھا کہ مجھے تنگ نہ کرو، ایک دن میں اس صوبے کا گورنر بنوں گا، اسی طرح آپ طلباء بھی اب سے کچھ بننے کا ارادہ کریں، تو آپ لوگ بھی بڑے آفیسر بن سکتے ہیں۔
حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ سیاسی نفرتوں نے معاشرے میں تقسیم پیدا کیا ہے، معاشرے میں برداشت اور ہر حال میں استحکام پیدا کرنے کی ضرورت ہے، معاشرے میں نفرتوں کو ختم کرنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا نظریہ ہوتا ہے، آپس میں اختلافات ہوتے ہیں، سیاسی اختلافات سے معاشرے میں دشمنی اور نفرت پھیلانے سے معاشرہ تباہ ہو رہا ہے، ہماری بھی دیگر جماعتوں کے ساتھ نظریاتی اختلافات ہوتے ہیں لیکن پھر ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ ملک کی تباہی ہے کہ ایک وزیر اعظم کی بیوی وفات پاجائیں اور دوسرا وزیراعظم فاتحہ خوانی کے لئے نہ جائے، معاشرے سے ان نفرتوں اور دشمنیوں کو ختم کرنا ہوگا، اگر معاشرے سے نفرتوں کا خاتمہ ہوگا تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔