سپریم کورٹ نے لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کو سپر ٹیکس سے متعلق مقدمات کو جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بڑی کمپنیوں پر عائد سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء درخواست گزاروں کو بھی ٹیکس کا 50 فیصد جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے 4 فیصد سپر ٹیکس کی ادائیگی کا حکم دے دیا
ایف بی آر کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ تو مقدمات کا فیصلہ کرچکی ہے، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق مقدمات ابھی زیر التواء ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ سے مقدمات کے فیصلے آنے کا انتظار کرنا بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں: روزانہ 4 کروڑ ڈالر غیر قانونی باہر جارہے ہیں، حکومت اقدامات کرے، چیف جسٹس
عدالت نے لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو سپر ٹیکس سے متعلق مقدمات کو جلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے ای او بی آئی مبینہ کرپشن از خود نوٹس میں جائیدادوں کو رکھنے یا مالکان کو واپس کرنے کے حوالے سے ای او بی آئی کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوے 30 اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ای او بی آئی مبینہ کرپشن از خود نوٹس پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر چیئرمین ای او بی آئی اور بورڈ ممبران عدالت میں پیش ہوئے۔
چیئرمین ای او بی آئی نے کہا کہ ای او بی آئی جائیدادوں کے حوالے سے اپنا تحریری مؤقف عدالت میں پیش کر چکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں اتنی درخواستیں آچکی ہیں، آج تک جواب ہی مانگ رہے ہیں، جائیدادوں کے معاملے پر چیئرمین ای او بی آئی اپنے وکیل سے مشاورت کریں، مخالف فریقین سے بھی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں۔
جایئداد کے مالک کے وکیل نے کہا کہ 31 جولائی 2013 سے رقم اور جائیداد دونوں ای او بی آئی کے قبضے میں ہے، گزشتہ 10 سالوں میں ای او بی آئی نے جائیدادوں پر 3 موقف دیے ہیں، اس کیس کی وجہ سے ہم نے نیب انکوائری بھگتی،ای سی ایل میں نام آگیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ صرف قانون پر مبنی فیصلے کرتی ہے۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔