سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدر مملک عارف علوی کو نااہل قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے صدر عارف علوی کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار ظہورمہدی نے مؤقف اپنایاکہ میرے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال درست نہیں ہوئی ، عارف علوی کے کاغذات پر میرے 6 اعتراص تھے، صدارتی الیکشن کے وقت عارف علوی انڈر ٹرائل ملزم تھا۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ عارف علوی صدارت کے لئے اہلیت نہیں رکھتے تھے، اہلیت نہ رکھنے والے کو صدر بنانے کی وجہ سے ملک اس وقت بحران کا شکار ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتیں کیا کر رہی ہے یہ آپ کا مقدمہ نہیں ہے، آپ کے کاغذات نامزدگی پر تائید کنندہ کے دستخط نہیں تھے، آئینی تقاضا ہے تائید کنندہ تجویز کنندہ رکن مجلس شورہ ہونا چاہیئے۔
سپریم کورٹ نے صدرعارف علوی کونا اہل قرار دینے کی درخواست خارج کردی ۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی کی اہلیت کو شہری ظہور مہدی نامی شہری نے چیلنج کیا تھا، درخواست میں صدرِ مملکت کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔