توشہ خانہ سے تحائف لینے والوں میں سیاستدان اور بیوروکریٹس کے ساتھ اہم عہدوں پرفائز کئی فوجی افسران بھی شامل ہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق توشہ خانہ کے ہزاروں تحائف میں سے 400 سے زیادہ فوجی افسران نے بھی حاصل کیے۔
کرنل، لیفٹیننٹ اور برگیڈیئرسے لے کرجنرل تک کے عہدوں پرفائز فوجی افسران کوغیرملکی دوروں کے دوران سب سے زیادہ قیمتی تحائف گھڑیوں کی صورت میں ملے اورسب سے زیادہ فائدہ ملٹری سیکرٹریز نے اٹھایا۔
ریکارڈ کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویزکیانی نے آرمی چیف بننے سے قبل 2006 میں لیفٹیننٹ جنرل کےعہدے پررہتے ہوئے 27 ہزار روپے تخمینہ لگائی جانے والی راڈو گھڑی 2 ہزار550 روپے اور60 ہزار تخمینے والی کنکورڈ گھڑی ساڑھے 7 ہزار روپےمیں لی۔
لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) عاصم سلیم باجوہ نےسام سنگ، کنکورڈ، ٹیگ ہوئیر اور ایڈاکس کی 4 گھڑیاں 10 ہزار روپے سے بھی کم ادائیگی کرکے حاصل کیں۔
یکارڈ کے مطابق 2004 میں پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، 2005 میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔
سابق صدرکی اہلیہ بیگم صہبا مشروف کو چھ اپریل 2006ء کو ساڑھے سولہ لاکھ روپے کے تحائف ملے۔
یکم اگست 2007 کو بیگم صہبا مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 34 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
تین اپریل 2007 کوبیگم صہبا مشرف کو ملنے والے تحائف کی قیمت ایک کروڑ 48 روپے لگائی گئی جبکہ 31 جنوری 2007 کو جنرل پرویز مشرف کو چودہ لاکھ روپے کے تحائف ملے۔
فہرست کے مطابق 2002 میں اس وقت کے صدرپرویزمشرف کے ملٹری سیکرٹری میجرجنرل ندیم تاج نے توشہ خانہ سے 85 ہزارروپے مالیت کی گھڑی11 ہزار 250 روپے میں خریدی، اس کے علاوہ 75 ہزار روپے مالیت کی ایک اور گھڑی کیلئے 9 ہزار روپے ادا کیے، میجر جنرل ندیم تاج نے توشہ خانہ سے تیسری گھڑی بھی لی جس کی مالیت ایک لاکھ روپے سے زائد مالیت کی تھی یہ گھڑی 13 ہزار روپے میں لی۔
ملٹری سیکرٹری کے علاوہ سابق صدرکے ڈپٹی ایم ایس لیفٹیننٹ کرنل کامران ضیا نے بھی بطور تحفہ ملنے والا جیولری باکس اور ٹی شرٹ اپنے پاس رکھی۔
پرویز مشرف کےچیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید نے توشہ خانے سے ہوروسوئس کی گھڑی صرف 600 روپے ادا کرکے لی۔
سابق سربراہ آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیرالاسلام اور ڈائریکٹوریٹ جنرل لیفٹیننٹ جنرل نعمان عزیز نے بھی 2013 میں توشہ خانہ کے تحائف خریدے۔
سال 2003 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری برگیڈیئرعمران ملک نے نمائشی پلیٹ، جیولری باکس اپنے پاس رکھے اور اس کے علاوہ توشہ خانے سے 3 گھڑیاں او ایک موبائل فون خریدا۔
سال 2004 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری برگیڈیئرطاہرملک نے تحفے میں ملنے والا نمائشی سیٹ، وال ہینگنگ، گھڑی، سکہ، چاقو، شال، قلم اور 2 میٹ مفت حاصل کیے۔ انھوں نے توشہ خانے سے 5 گھڑیاں اور قالین خریدے ، ان کی اہلیہ نے گھڑی اور2 گلدان لیے۔
سال 2005 میں اُس وقت کے وائس چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سلیم حیات نے توشہ خانے سے 2 برانڈڈ گھڑیاں 5 ہزار 400 روپے ادا کرکے حاصل کیں۔
وزیرِاعظم کے ملٹری سیکرٹری برگیڈیئرعرفان اعظم نے ڈیکوریشن پیس، پیالہ، سگار کا ڈبہ اورٹیبل کلاک اپنے پاس رکھا اور توشہ خانے سے موبائل، 2 گھڑیاں اورایک کیمرہ لے کر قیمت ادا کی۔
سابق صدرآصف زرداری کے ملٹری سیکرٹری ہلال حسین نے لگژری گھڑی اورقالین جبکہ بریگیڈیئرمحمد عامر نے 2 لگژری گھڑیاں ایک لاکھ روپے میں خریدیں۔
اس کےعلاوہ 2016 میں میجرجنرل علی عباس نے 70 ہزار تخمینہ والی ایک گھڑی 12 ہزارمیں لی۔
سال 2018 میں میں صدرعارف علوی کے ایم ایس بریگیڈیئرعامر امین نے 22 لاکھ 50 ہزار مالیت کی رولیکس گھڑی11 لاکھ میں حاصل کی۔
سال 2019 کے دوران اس وقت کے وزیرِاعظم عمران خان کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر افتخارچیمہ نے 13 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 6 لاکھ 35 ہزار روپے اور 16 لاکھ تخمینے کی گھڑی 7 لاکھ میں لی، اس کے علاوہ بھی انہوں نے توشہ خانہ سے مزید 3 گھڑیاں لیں۔
میجرجنرل سید شفقت نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی گھڑی 20 ہزار روپے میں، لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی گھڑی 20 ہزارمیں، میجر جنرل ریحان عبدالباقی اورمیجر جنرل اختر جمیل راؤ نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے مالیت کی گھڑیاں 20 ہزار روپے ادا کرکے توشہ خانہ سے خریدیں۔