پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں خالی قومی اسمبلی کی نشستوں پر 30 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
پی ٹی آئی کے ممبران کی جانب سے بیرسٹر گوہر خان نے پشاور ہائیکورٹ میں 2 درخواستیں دائر کردی۔
ایک درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ این اے 22، 24 اور31 پر 30 اپریل کو انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا ہے لیکن جنرل الیکشن سے 120 دن سے پہلے انتخابات نہیں ہو سکتے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے اگر الیکشن کروانا ہوتا تو 120 دن کے اندر تاریخ دیتے، مستعفی اراکین قومی اسمبلی کو استعفوں کی منظوری کے لئے ذاتی حیثیت میں نہیں سنا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 30 اپریل کو ضمنی انتخاب کا انعقاد آئین کےآرٹیکل 124 کی خلاف ورزی ہے، ضمنی انتخاب نہ صرف پیسے کا ضیاع بلکہ آئین سے انحراف بھی ہے، 30 اپریل کو الیکشن ہونے سے کئی آئینی مسائل پیدا ہوں گے۔
دوسری درخواست میں پی پی ٹی آئی کے مزید 10 ارکان نے استعفوں کی منظوری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسپیکر نے غیر قانونی طور پر استعفی منظور کئے کیونکہ اسپیکر نے ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لئے نہیں بلایا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جب اسمبلی واپس جانے کا فیصلہ کیا تو اسپیکر نے استعفی منظور کیے جو نہ صرف بدنیتی پر مبنی ہے بلکہ غیرقانونی بھی ہے۔
درخواست میں سپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن فریق کو بنایا گیا ہے۔
درخواست گزاروں میں انور تاج، یعقوب خان، گل ظفر، جواد حسین، ساجدہ ذوالفقار، نفیسہ عنایت اللہ، نورین فاروق اور دیگر شامل ہیں۔