لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے ظل شاہ کی ہلاکت پر جوڈیشل بنانے کے لئے شہباز جندران کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: ظل شاہ کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
درخواست میں پنجاب حکومت، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی ورکر علی بلال عرف ظل شاہ کو دن دیہاڑے قتل کرکے سروسز اسپتال چھوڑ دیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظل شاہ پر بدترین تشدد کے نشانات سامنے آئے، ظل شاہ کو آخری بار پولیس قیدیوں کی وین میں دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: ظل شاہ کی ایف آئی آر سے قتل عمد کی دفعہ ختم
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق ظل شاہ کی ہلاکت کالے رنگ کے ویگو ڈالے کی ٹکر سے ہوئی، ظل شاہ کی ہلاکت اہم نوعیت کا معاملہ ہے جس کی تحقیقات ضروری ہیں، آئین کا آرٹیکل 9 عوام کی جانوں کی حفاظت کی گارنٹی دیتا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ ظل شاہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کا حکم دے، عدالت کمیشن کی کارروائی کی خود نگرانی بھی کرے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما عمران خان کی رہائشگاہ پر لے گئے، ڈھائی گھنٹے بعد ملاقات ہوئی، ظل شاہ کے والد کے انکشافات
بعدازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔