چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف دو کیسز میں پیش ہونے پر فیصلے کچھ میں متوقع ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے آج زمان پارک لاہور سے داتا دربار تک ریلی کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس کی قیادت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کریں گے۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ اور خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت ہوئی، اور دونوں کیسز میں عمران خان کی پیشی پر فیصلے محفوظ کر لئے گئے ہیں، اور کچھ ہی دیر میں فیصلے متوقع ہیں۔
خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ پیش ہوئے۔
وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
جج نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر عمران خان عدالتی اوقات میں آج نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردوں گا۔
عمران خان کے وکلاء نے عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست دائر کر دی اور مؤقف پیش کیا کہ بریت کی درخواست پر ملزم کا ہونا لازمی نہیں۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے عمران خان کو فرد جرم کی کارروائی آگے بڑھانے کے لئے طلب کیا ہے، ابھی انہی مقدمے کی کاپیاں فراہم کرنی ہیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کررہا ہوں۔
وکیل عمران خان نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے سے متعلق درخواست کا فیصلہ آنے تک حاضری سے استثنیٰ منظور کیا جائے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر تک سنایا جائے گا۔
توشہ خانہ کیس
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان آج بھی پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث اور ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت ناقابل سماعت ہونے اورعمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ میں ایک استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان آج پیش نہیں ہوسکتے، ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہورہے، ہم نے اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں پیٹیشنز دائر کر رکھی ہیں، سیکیورٹی تھریٹس کے باعث پیش نہیں ہورہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ ہوا اور وہ زخمی ہوئے،عمران خان کے خلاف شکایت الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے کی، اگر الیکشن کمیشن شکایت بھیجنا چاہے تو طریقہ کار کیا ہوگا؟۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پرعملدرآمد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ہائیکورٹ نے لکھا کہ 13مارچ کوعمران خان نہیں آتے تو عدالت قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت درخواست پر فیصلہ ساڑھے 3 بجے سنائے گی۔
تحریک انصاف کی لاہور ریلی
تحریک انصاف آج لاہور میں انتخابی ریلی کا انعقاد کررہی ہے، جس کی قیادت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کی ریلی کو مشروط اجازت دی ہے، اور کہا ہے کہ ریلی میں عدلیہ اور اداروں کے خلاف تقاریر نہ کی جائیں۔
پی ٹی آئی کی ریلی ریلی زمان پارک سے براستہ علامہ اقبال روڈ ، ریلوے اسٹیشن اور داتا دربار پہنچے گی۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی انتخابی ریلی کے پیش نظر لاہور پولیس نے گڑھی شاہو پل بند کردیا ہے، اور شمالی لاہور کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
زمان پارک سے اسٹیشن تک تمام راستوں کی رابطہ سڑکوں پر کنٹینر رکھ دیئے گئے ہیں، پولیس نے ریلی کے راستوں کی تمام دوکانوں کو بھی زبردستی بند کروا دیا ہے، راستے بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سڑکوں پر کنٹینرز رکھنے پر تحریک انصاف نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز انتظاميہ سے کامیاب مذاکرات کے باوجود حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، آج بھی الیکشن ریلی کے مختلف پوائنٹس پر کنٹینر لگادیے گئے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ انتظاميہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے باوجود حکومت پھر تصادم چاہتی ہے، تحریک انصاف پنجاب حکومت کے اس رویے کی شدید مذمت کرتی ہے، اور مطالبہ کرتی ہے کہ ریلی شروع ہونے سے قبل ساری رکاوٹوں کو ہٹایا جائے۔