بارکھان تہرے قتل کیس میں گرفتار صوبائی وزیرسردارعبدالرحمان کھیتران کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔
کوئٹہ کی سیشن عدالت نے گزشتہ روز صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کی ضمانت منظور کی تھی۔عبدالرحمان کھیتران پر3 افراد کے قتل اور نجی جیل میں شہریوں کو رکھنے کا الزام ہے۔
گزشتہ روز سیشن کورٹ رکھنی نے بارکھان واقعے میں ملوث صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
سماعت کے دوران صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کی جانب سے وکیل منظور رحمانی پیش ہوئے۔ بازیاب ہونیوالے خاندان کی جانب سے وکیل تنویر مری عدالت میں پیش ہوئے۔
صوبائی وزیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل سردار عبدالرحمن کھیتران پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، اب تک ہونیوالی تحقیقات میں سردار عبدالرحمن کھیتران کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد بھی نہیں ملے۔
اس موقع پر بازیاب خاتون گران ناز کے وکیل ایڈوکیٹ تنویر مری نے عدالت کو بتایا کہ کرائم برانچ تحقیقات کررہی ہے اور بازیاب ہونیوالی گراں ناز کا بیان بھی ریکارڈ ہوچکا ہے ۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے خلاف بارکھان میں تین افراد کے قتل کی تحقیقات چل رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ خاتون گراں نازکی ایک ویڈیوسامنے آئی تھی جس میں وہ قرآن پاک اٹھا کرسردارکھیتران پرخود کو اوربچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپیل کررہی تھی کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، انہیں بچایا جائے۔
بعد ازاں خان محمد مری کے دوبیٹوں اورایک خاتون کی لاشیں بلوچستان کےعلاقے بارکھان کے کنویں سے ملی تھیں جس کے بعد کہا گیا کہ مسخ شدہ چہرے والی لاش گراں نازکی ہے لیکن تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے اۤئی تھی کہ کنویں سے ملنے والی لاش گراں ناز کی نہیں تھی بلکہ 17 سالہ لڑکی کی تھی۔
بارکھان میں کنویں سے 3 لاشیں ملنے کے بعد خاتون اوراس کے 2 بیٹوں کے قتل کا الزام سردار کھیتران پرعائد کیا گیا تھا۔
تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد علم ہوا تھا کہ کنویں سے ملنے والی لاش 16 سے 17 سالہ لڑکی کی ہے جبکہ خان محمد مری کی اہلیہ کی عمر 40 سال سے زائد ہے۔
بارکھان واقعہ کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔