کراچی کے علاقے کورنگی 3 نمبر میں کار سے 10 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش سے ملنے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، بچے کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق کورنگی میں گاڑی سے بچے کی تشدد زدہ لاش برآمد ہونے کے بعد گاڑی اور ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا۔
مقتول بچے کی شناخت حسین کے نام سے ہوئی، جو کورنگی کا ہی رہائشی تھا۔ مقتول بچے کا والد میزان رکشہ ڈرائیور ہے۔
لواحقین نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہنا ہے کہ مقتول بچے کا ذہنی توازن درست نہیں تھا، بچہ کل صبح سے لاپتہ تھا اور گم ہونے کے بعد زمان ٹاؤن میں رپورٹ درج کرائی تھی۔
پولیس سرجن نے بتایا کہ بچے کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں، لاش سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں تاہم معاملے کی تصدیق میڈیکل رپورٹ کے بعد ہوگی۔
بچے کے قتل کا مقدمہ زمان ٹاؤن تھانے میں والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچے کو بدفعلی کے بعد تشدد کیا گیا۔
مقدمے کے متن میں والد نے بتایا کہ میرا بیٹا 10 مارچ کو لاپتہ ہوا تھا کچھ دیر کے بعد ہی لاش ملنے کی اطلاع ملی جبکہ بچے کو بد فعلی کے بعد قتل کیا گیا۔
ایس ایس پی کورنگی ساجد امیر سدوزئی نے کہا کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں شواہد سامنے آگئے ہیں بچے کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ بچے کی لاش شہزاد نامی شخص کی گاڑی سے ملی تھی جس پر تشدد اور زیادتی کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
ساجد امیر سدوزئی نے کہا کہ جس گاڑی سے بچے کی لاش ملی وہ گاڑی کورنگی میں قائم ایک گراؤنڈ میں پارک تھی، پولیس نے گاڑی تحویل میں لیتے ہوئے فوری طور پر پارکنگ اسٹینڈ کے چوکیدارعاصم کو اور گاڑی کے مالک شہزاد کو حراست میں لیا ہے۔ دونوں افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا رہا ہے۔
ننھے حسین کے قتل کے خلاف علاقہ مکین کی جانب سے احتجاج کیا گیا جس میں بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی جبکہ بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
احتجاج کرتے ہوئےعلاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بچوں کو اس طرح قتل ہونے نہیں دیں گے پولیس ڈکیتی کی وارداتوں، بچوں کے ساتھ بدفعلی اور دیگر جرائم کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ قانون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے اصل قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
حسین کی نماز جنازہ زمان ٹاون میں ادا کی گئی جس میں علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔