پی ٹی آئی کے جاں بحق کارکن علی بلال کے والد نے بیان دیا ہے کہ وہ کسی کو بیٹے کے قتل کے مقدمے میں نامزد نہیں کرنا چاہتے، اور انہوں نے تھانے میں کوئی درخواست نہیں دی ہے۔
8 مارچ کو زمان پارک سے پنجاب ضمنی الیکشن کی انتخابی ریلی کے دوران پولیس اور کارکنان میں تصادم کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے کارکن علی بلال کے والد کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بیٹے کے قتل کے مقدمےمیں کسی کو نامزد نہیں کرنا چاہتا۔
علی بلال کی کھوپڑی اور نازک اعضاء پر تشدد کی تصدیق
علی بلال کے والد کا کہنا تھا کہ میں واقعے کا عینی شاہد ہی نہیں ہوں، میں نے اللہ کے پاس جا کر جواب دینا ہے۔
پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی ہلاکت، مقدمے کی درخواست میں رانا ثنا اور پولیس افسران نامزد
جاں بحق کارکن کے والد نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کے قتل میں وزیراعلیٰ، آئی جی یا کسی اہلکار کو نامزد نہیں کرنا چاہتا، تھانے میں دی گئی درخواست میں نے نہیں لکھی، بس وہ درخواست اس وقت لکھ لی گئی تھی۔
محسن نقوی کرسی سے اتر کر پھانسی گھاٹ جائے گا، فواد چوہدری
دوسری جانب لاہور پولیس نے جاں بحق ہونے والے علی بلال کو اسپتال لانے والے دو افراد کو حراست میں لے لیا، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کرلی ہے۔
پولیس اور پی ٹی آئی کے تصادم میں علی بلال جاں بحق
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے بدھ کو زمان پارک سے پنجاب ضمنی الیکشن کی انتخابی ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ لاہور پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کےلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی تھی۔
ریلی کے دوران لاہور پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم ہوگیا تھا۔ جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار اور متعدد کارکنان زخمی ہوگئے تھے۔ اس موقع پر پارک جہانگیر ٹاؤن لاہور سے تعلق رکھنے والے پی ٹی اۤئی کارکن علی بلال جاں بحق ہوگئے تھے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے علی بلال کے قتل کا ذمے دار لاہور پولیس کو ٹھہرایا گیا ہے۔ پی ٹی اۤئی وکیل نے واقعہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کےلئے جو درخواست جمع کرائی تھی اس میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ ، آئی جی پنجاب، سی سی پی او اور متعلقہ پولیس افسران کو نامزد کیا گیا تھا۔