وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے نیب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا، کسی نے حلف کی پاسداری نہیں اور اختیارات سے تجاوز کیا اس کا عبرتناک انجام ہونا چاہئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نیب قوانین میں ترامیم کیے گئے تھے، ترامیم پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے آرا آئیں، کچھ جماعتوں نے ترامیم کی حمایت کی اور کچھ کی مخالفت سامنے آئی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم پر چیئرمین نیب کے اختیارات سے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں، عمران خان کی جانب سے نیب پر پولیٹکل انجینئرنگ کا الزام آیا اور کہا گیا کہ حکومت نیب کو استعمال کررہی ہے، اور انہوں نے مرضی کے خلاف نیب ترامیم کو چیلنج کیا۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ نیب ترامیم کے ذریعے حکومت نے اپنے کیسز ختم کروائے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، بلکہ کیسز ختم نہیں ہوئے دوسرے اداروں کو بھجوائے گئے، نواز شریف، مریم نواز اور احسن اقبال کو نیب کے پرانے قوانین کے تحت بری کیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ماضی میں نیب کے اختیارات زیادہ تھے، یہ ترامیم عمران خان کے اپنے دور حکومت میں آئیں، پی ٹی آئی نے نیب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا، جھوٹے اور مرضی کے کیسز بنائے گئے، نیب میں مقدمے تو بنے لیکن فیصلے ہوتے نظر نہیں آئے، عدالت نے بھی نیب کے کردار کے حوالے سے بات کی، تاجروں نے شکایت کی کہ نیب کاروبار کرنے نہیں دے رہا۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ نیب کے افسران کو کچھ معاملے کی تشریح میں مسائل آرہے تھے، جو مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں تھے وہ متعلقہ ادارے کو بھیجے جائیں گے، چیئرمین نیب کے حوالے سے صرف ایک ترمیم ہوئی ہے، چیئرمین نیب کو کیس کو بند یا اسے آگے بڑھانے کا اختیار ہے، اگر کسی نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی اور اختیارات سے تجاوز کیا ہے تو اسے عبرت کا نشان بننا چاہیے، 2000ء کے بعد سے توشہ خانہ کاریکارڈ موجود ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نیب ترامیم کا مقصد ادارے کو بہتر بنانا تھا، ہم نے جو فیصلہ کیا وہ نیک نیتی پر مبنی تھا، باقی معزز ججز کے خلاف کیوں کوئی کچھ نہیں بولتا۔