کراچی میں ماہرتعلیم سید خالد رضا کے قتل کی تفتیش میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں، قتل سے 3 ماہ قبل سے خالد رضا کی ریکی کی جارہئی تھی، انہیں قاتلانہ حملے کا وقت بتانے کے لئے پارسل بھی بھیجا گیا تھا۔
فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز کے وائس چیئرمین خالد رضا کو اتوار 26 فروری کی شب ان کے گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوانے کا فیصلہ
تفتیش میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ خالد رضا کی ریکی 3 ماہ قبل شروع کی گئی تھی، وقوعے سے قبل ان کے گھرپر ایک پارسل بھی بھجوایا گیا۔
رائیڈر نے پارسل خالد رضا کی تصدیق کے بعد اہلخانہ کے حوالے کیا جس میں سے ایک گھڑی نکلی۔ گھڑی کی سوئیاں 8 بج کر 10 منٹ کے وقت پر ٹھہری تھیں اور یہ وہی وقت ہے جس پر خالد رضا کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ اہلخانہ نے پارسل پہنچانے والے رائیڈرکو گھرکی ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا تھا لیکن روکنے پر وہ بھاگ نکلا۔
مزید پڑھیں: ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل میں دشمن ملک کے ملوث ہونے کا امکان
گھڑی کے ساتھ ملنے والی پرچی پر ”بیسٹ وشز خالد رضا“ درج تھا۔
تفتیشی حکام نےپارسل رائیڈرکےحوالےسےتفصیلات جمع کرنا شروع کردی ہیں۔
اس سے قبل اس ہائی پرو فائل کیس کو کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مقتول خالد رضا کے قتل کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم کی جانب سے قبول کی گئی اوراس کیس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کا اشارہ بھی ملا تھا۔
خالد رضا کی ٹارگٹ کلنگ کا مقدمہ الزام نمبر 131/23 قتل کی دفعات کے تحت مقتول کے بھائی سید تنویر احمد کی مدعیت میں گلستان جوہر تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی، ماہرتعلیم خالد رضا کے قتل کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی گئی
ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہملزمان نے واردات میں نیا اسلحہ استعمال کیا۔
مقتول خالد رضا دارالارقم اسکولز کراچی ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے وائس چیئرمین تھے۔