ایران میں اخلاقی پولیس نام بدل کر پھر سے سامنے آرہی ہے ، ایرانی پارلیمنٹ کی خاتون رکن نے تصدیق کردی ۔
گزشتہ سال ستمبر میں ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس کو تحلیل کردیا گیاتھا۔
خاتون کی ہلاکت کے بعد ملک بھرمیں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جو کئی ماہ تک جاری رہا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پرایرانی پارلیمنٹ کی رکن زہرہ الہیان نے کہا کہ اخلاقی پولیس کو نام بدل کر متعارف کرایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی پولیس کو“زبانی انتباہ گشت“ کا نام دیا گیا ہے، جبکہ ابتدائی طور پر 7 مارچ کو تہران کے کچھ حصوں میں سپاہ پاسداران انقلاب کی زیرنگرانی میں پولیس نے کام کرنا شروع کردیا ہے اور پولیس کی نئی شکل میں تربیت یافتہ خواتین اہلکار شامل ہیں۔
ایران میں ہونیوالے مظاہروں کو حکومت ملک کے خلاف بغاوت سے تعبیر کرتی ہے ساتھ ہی مظاہرین پرالزام عائد کیا گیا کہ وہ بیرونی ایجنڈے پر ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کرد لڑکی مہسا امینی کی کی ہلاکت کے بعد ایرانی پبلک پراسیکیوٹر محمد جعفر منتظری نے 3 دسمبر2022ء کو اعلان کیا تھا کہ اخلاقی پولیس کی سرگرمیوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
ایرانی دارالحکومت تہران میں سرپرحجاب نہ پہننے والی خاتون پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے کومہ میں جانے کے بعد انتقال کرگئیں تھیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اخلاقی پولیس نے 22 سالہ مہیسا امینی کو سرمکمل نہ ڈھانپنے کے جُرم میں حراست میں لیا تھا۔
یاد رہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد سے خواتین کو گھروں سے باہر جانے سے قبل سر کو لازمی طور پرڈھانپ کر نکلنا پڑتا ہے۔