سپریم کورٹ نے اسلام آباد گن اینڈ کنٹری کلب کیس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کو کلب سے متعلق قانون سازی کے اقدامات اٹھانے اور کلب کے آڈٹ کے لئے آڈٹ فرم کا نام دینے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گن اینڈ کنٹری کلب کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے ممبر کلب نعیم بخاری سے ناراضگی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سرکار کے سیکرٹری سے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے ہیں، آپ سے ایسے الفاظ کی توقع نہیں، کسی کی کردار کشی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ متفرق درخواست میں ایسے الفاظ کو حذف کیا جائے۔
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں نے مینجمنٹ کمیٹی سے کئی بار استعفی دیا، کلب کے آڈٹ کے لئے نجی کمپنی 65 لاکھ روپے مانگ رہی ہے جبکہ سی ڈی اے پراپرٹی ٹیکس کے 4 کروڑ مانگ رہا ہے، سی ڈی اے کو رقم دینے کو تیار ہیں لیکن کلب اراضی کی لیز منظور کی جائے، کلب سے متعلق قانون سازی کا بل منظور نہیں کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کلب نے 40 سے 50 کروڑ اکٹھے کر رکھے ہیں، کلب کی زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے، سی ڈی اے کو کچھ تو ادائیگی کریں پھر لیز منظوری کی بات کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کلب سے متعلق قانون سازی کا عمل چل رہا ہے۔
بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔