پچیاسی سال کے ایک بزرگ نے اولاد کی جانب سے تنہا چھوڑ دئے جانے پر اپنی ڈیڑھ کروڑ کی جائیداد حکومت کے نام کردی۔
اپنی اولاد کے رویے سے نالاں نتھو سنگھ وصیت میں ناصرف اپنی جائیداد بلکہ اپنی بھی لاش ایک میڈیکل کالج کو عطیہ کردی، اور کہا کہ ان کے بیٹے اور چار بیٹیوں کو ان کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
بھارتی ریاست اُتر پردیش کے شہر مظفر نگر کے رہائشی نتھو سنگھ کے پاس ڈیڑھ کروڑ بھارتی روپے مالیت کا ایک مکان اور زمین ہے۔
ان کا ایک بیٹا ہے، جو اسکول ٹیچر ہے اور سہارنپور میں رہتا ہے، جبکہ چار بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔
اپنی بیوی کی موت کے بعد بزرگ نتھو سنگھ اکیلے رہ رہے تھے۔ تقریباً سات مہینے پہلے وہ اپنے گاؤں کے ایک اولڈ ایج ہوم میں چلے گئے۔
بزرگ نتھو سنگھ دل شکستہ ہیں، کیونکہ ان کی اتنی بڑی فیملی میں سے کوئی بھی ان سے ملنے نہیں آیا۔
نتھو سنگھ نے وصیت میں اپنی زمین ریاستی حکومت کے نام کردی اور ہدایت کی ہے کہ ان کی موت کے بعد وہاں ہسپتال یا اسکول بنایا جائے۔
ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر رسیدہ نتھو سنگھ نے کہا کہ، “اس عمر میں، مجھے اپنے بیٹے اور بہو کے ساتھ رہنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، اسی لیے میں نے جائیداد کی منتقلی کا ارادہ کیا۔ “
انہوں نے وصیت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ”میں نے تحقیقی اور علمی کاموں میں استعمال کے لیے اپنا جسم عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔“
نتھو سنگھ کے کنبے سے کوئی بھی فی الحال سامنے نہیں آیا ہے۔
اولڈ ایج ہوم کی مینیجر ریکھا سنگھ نے بتایا کہ جب سے نتھو سنگھ نے چھ ماہ قبل وہاں رہنا شروع کیا تھا تب سے کوئی بھی ان سے ملنے نہیں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بہت پریشان ہیں اور اپنی جائیداد ریاست کو دینے پر اٹل ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق، علاقے کے سب رجسٹرار کا کہنا ہے کہ انہیں نتھو سنگھ کا حلف نامہ موصول ہو گیا ہے اور یہ ان کی موت کے بعد نافذ ہو جائے گا۔