پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کئے جانے اور ان کی گھر میں نظربندی کی افواہیں غلط نکلیں۔
خود کو صحافی کہنے والے پاکستانی یوٹیوبر اسد علی طور نے گزشتہ روز اپنے ایک وی لاگ میں دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)، جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
اسد علی طور کے اس دعوے کے بعد مختلف یوٹیوبرز نے بھی فیض حمید کی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے کر ڈالے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ نے بھی جنرل (ر) فیض حمید کو گھر میں نظر بند کئے جانے کا دعویٰ کر دیا۔
کچھ کو لگا کہ شاید اسد طور نے نظر بندی کا دعویٰ بھی کیا، تاہم انہوں نے اس کی تردید کردی۔
صحافی ماریانہ بابر نے لکھا، ”خیال سے اسد طور، کہیں آپ گھر میں نظر بند نہ ہوجائیں“۔
جس پر اسد طور نے جواب دیا کہ ”میں نے کبھی نہیں کہا کہ وہ گھر میں نظربند ہیں میڈم“ ساتھ ہی انہوں نے آنکھ مارنے والی ایموجی بھی شئیر کی۔
تاہم سینئر صحافی اور تجزیہ کار نصرت جاوید نے ان تمام افواہوں اور خواہشات پر پانی پھیر دیا۔
نصر ت جاوید نے اپنے ٹوئٹ میں جنرل (ر) فیض حمید کی گزشتہ رات کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ”تو افواہیں یقیناً بہت زیادہ مبالغہ آمیز تھیں“۔
نصرت جاوید نے بتایا کہ یہ تصویر گزشتہ روز چکوال میں منعقدہ شادی کی تقریب میں لی گئی تھی۔
انہوں نے مزید لکھا، ”شب بخیر، واپسی کی تیاریاں شروع کر دیں، آپ جانتے ہیں کس کی۔“
سینئر اینکر پرسن شاہد مسعود نے بھی نصرت جاوید کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ”جی نصرت صاحب! جنرل فیض حمید کل ممتاز مبلغ اکرم اعوان مرحوم کے پوتے کی شادی میں شریک تھے“۔
نصرت جاوید کے واپسی سے متعلق مبہم دعوے کی تصدیق طلب کرتے ہوئے سینئر صحافی عباس ناصر نے سوال کیا، ”مشیر داخلہ؟“۔