سعودی عرب نے جمہوریہ ترکی کے مرکزی بینک میں 5 ارب ڈالرز ڈیپازٹ کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔ یہ رقم سعودی فنڈ برائے ترقی (ایس ایف ڈی ) کے ذریعے جمع کرائی جارہی ہے۔
سعودی ترقیاتی ادارے ایس ایف ڈی نے بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور ترکیہ کے درمیان معاہدہ پر سعودی فنڈ برائے ترقی (ایس ایف ڈی ) کے چیئرمین اور سعودی سیاحت کے وزیر احمد عقیل الخطیب اور ترکیہ سینٹرل بینک گورنر نے دستخط کیے۔
سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد بن عبداللہ الجدان نے 15 جولائی 2022 کو انڈونیشیا میں جی 20 وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ جس میں انھوں نے ارادہ ظاہر کیا تھا کہ ان کا ملک دسمبر میں ترکی کے مرکزی بینک میں 5 ارب ڈالرز ڈیپازٹ کرے گا۔
ترکیہ میں رواں سال فروری کے اوائل میں اۤنے والے زلزلے نے تباہی مچادی تھی، جس میں 45 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ زلزلے سے ترکیہ کو مالی لحاظ سے بھی بہت نقصان پہنچا اور اس کے ذرمبادلہ کے ذخائر 20 سال کی کم تر سطح 6 ارب ڈالر پر اۤگئے تھے۔
ترکیہ کے مرکزی بینک کے نیٹ انٹرنیشنل ریزرو 24 فروری کو کم ترین سطح ایک ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ترکیہ میں ایک بار پھر تعلقات استوار ہوگئے ہیں۔تجزیہ نگار سعودی عرب اور ترکیہ کے تعلقات مستحکم ہونے کو خوش اۤئند قرار دے رہےہیں کیونکہ ترکیہ اور سعودی عرب کے تعلقات 2018 میں اس وقت خراب ہوگئے تھے۔ جب ترک صحافی جمال خاشقجی کو مبینہ طور پر استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں قتل کردیا گیا تھا۔
ترکیہ کی معیشت اس وقت قومی کرنسی لیرا کی قدرمیں مسلسل کمی اور 85 فی صد سے زیادہ افراط زر کی وجہ سے بری طرح دباؤکا شکار ہے اور تبادلے یا ڈپازٹ کے معاہدے سے ترکیہ کے کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔