فیڈرل شریعت کورٹ سندھ چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت شادی کی کم سے کم عمر سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔
درخواست آرزو فاطمہ کے سابق شوہرعلی اظہر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس پرفیصلہ قائم قام چیف جسٹس سید محمد انور، جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل بینچ نے سنایا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کو اختیار ہے کہ شادی کے لیے کم سے کم عمر کا تعین کرے، جبکہ ریاست کا یہ اقدام اسلام کے متصادم نہیں ہے۔
عدالت نے علی اظہر کی جانب سے دائر درخواست مسترد کردی، جو سندھ چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ کی سیکشن 2 اے اور 8 کے خلاف دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا تھا کہ سندھ چائلڈ ریسٹرین میرج میرج ایکٹ کے تحت شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کی سیکشن اسلامی قوانین کے خلاف ہے۔