پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی اۤئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر پر پابندی عائد کردی ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام سیٹلائٹ چینلز کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اداروں پر حملے کررہے ہیں، اس لئے عمران خان کی تقاریر، گفتگو اور بیانات پر مکمل پابندی ہے۔
پیمرا کی ہدایت کے مطابق عمران خان کی تقاریر، گفتگو اور بیانات پر پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ عمران خان اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات اور نفرت انگیز گفتگو کررہے ہیں، ان کی گفتگو سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے اس لئے عمران خان کا بیان ، گفتگو یا خطاب لائیو ہو یا ریکارڈ ٹی وی چینلز نشر نہیں کرسکتے۔
پیمرا نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان مسلسل ریاستی اداروں کےخلاف بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں، ان کی تقاریر براہ راست یا ریکارڈڈ نہیں چلائی جائیں گی۔
پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقاریر پر پابندی عائد کرنے پر پی ٹی اۤئی مرکزی رہنما فواد چوہدری نے رد عمل میں کہا کہ ٹھگوں کی حکومت مکمل گھبرا چکی ہے عمران خان کی آواز دبانے کی ایک اور مذموم کوشش میں آج امپورٹڈ حکومت نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات کو ٹی وی پر چلانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر پیغام میں مزید کہا کہ ہم پیمرا کے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کریں گے میڈیا اس حکم کو خود بھی چیلنج کرے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ماہر قانون بابر اعوان نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ پیمرا نے لکھا عمران خان پر پابندی ریاستی اداروں پہ ”الزامات“ کی وجہ سے لگائی۔کیا سپریم کورٹ ریاستی ادارہ نہیں؟ مریم نواز دن رات ججز پر حملہ آور ہے۔
بابر اعوان نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ عمران خان نے الیکشن مہم کا آغاز کیا تو امپورٹڈ حکومت نے پیمرا سے عمران خان کی تقریروں اور میڈیا ٹاک کی نشریات پر پابندی لگوادی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر اور میڈیا ٹاک پر پابندی لگانے کے ردعمل میں بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ یہ آئین سے مذاق ہے اور متعدد عدالتی احکامات کی کھُلی خلاف ورزی بھی ہے۔
واضح رہے کہ 21 اگست 2022 میں بھی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا خطاب براہ راست دکھانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس وقت پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں اور نفرت انگیزی پھیلا رہے ہیں، عمران خان اپنی تقریروں میں مسلسل اداروں اور افسران کے خلاف اکسا رہے ہیں۔
پیمرا اعلامیے میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان امن عامہ کو خراب کر رہے ہیں، عمران خان کے خطاب آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہیں۔
اگست 2022 کے پیمرا اعلامیے میں کہا گیا کہ عمران خان کے خطابات پیمرا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں، اب عمران خان کی صرف ریکارڈ کی گئی تقاریر نشر کی جاسکیں گی، عمران خان کے ریکارڈ شدہ خطاب مؤثر مانیٹرنگ اور ایڈیٹوریل کنٹرول کے ساتھ نشر کیے جائیں گے۔
پیمرا اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پیمرا ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
یاد رہے کہ 21 اگست 2022 میں پیمرا نے عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر اس وقت پابندی لگائی تھی جب انھوں نے ایف نائن پارک میں جلسے سے خطاب میں وفاقی دارالحکومت کی خاتون مجسٹریٹ کو دھمکی دی تھی، عمران خان نے اپنے اس خطاب میں آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔