ملک سے توانائی بحران کے خاتمے کی کوششیں جاری ہیں۔ شمالی وزیرستان میں گیس و تیل کے منصوبے پر کام تیزی سے چل رہا ہے جبکہ نئے ذخائر کی دریافت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
شمالی وزیرستان میں ملنے والا گیس کا ذخیرہ ایک ٹریلین کیوبک فیٹ ہے، کہا جارہا ہے کہ یہ ملک میں گیس کی کل پیداوار کا 15 فیصد ہے، پہلا کنواں کامیابی سے کام شروع کرچکا ہے مزید 3 پر کام جاری ہے۔
تیل و گیس کے ان ذخائر سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کے قریب ذرمبادلہ بچے گا، ویسٹ بلاک سے تیل کی ترسیل بھی شروع ہوگئی ہے، علاقے میں روزگار اور خوشحالی کی طرف سفر شروع ہوگیا ہے۔
شمالی وزیرستان میں 2016 میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام شروع کیا گیا تھا، ایم پی سی ایل کی طرف سے2021 میں شیوا میں ڈرلنگ کے بعد مئی 2022 میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے، جس سے 25 ملین کیوبک فٹ گیس کی پیداوار حاصل ہوئی جبکہ دوسرے کنووں سے 200 ملین کیوبک فیٹ یومیہ گیس حاصل ہوگی۔
اس منصوبے سے توانائی کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی، ساتھ ہی مقامی افراد کو روزگار بھی فراہم کیا جا رہا ہے، علاقے کی سماجی ترقی کے منصوبے بھی جاری ہیں۔