سندھ میں اۤٹا بحران کے باوجود حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کے گڑھ لاڑکانہ اور بینظیرآباد سمیت کئی اضلاع میں لاکھوں میٹرک ٹن گندم غائب ہوگئی۔ سیکریٹری خوراک نے ملزمان کو معطل کر کے شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔
سندھ میں ایک جانب گندم مہنگی ہونے سے اۤٹے کے نرخ اۤسمان سے باتیں کررہے ہیں تو دوسری جانب محکمہ خوراک کے گوداموں میں رکھی اربوں روپے کی دو لاکھ نو ہزار میٹرک ٹن گندم غائب کردی گئی۔
گندم کی لوٹ مار نوشہروفیروز، بینظیرآباد، خیرپور اور لاڑکانہ میں ہوئی۔
سرکاری گوداموں سے گندم غائب ہونے کےمعاملے پر مبینہ طور پر آٹھ فوڈ انسپکٹرز اور سپروائزرز نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ صاف کئے۔
بینظیراۤباد کے سرکاری گوداموں میں سب سے زیادہ گندم غائب ہوئی۔ جن سرکاری افسران پر الزامات ہیں ان میں انسپکٹرغلام علی خاصخیلی پر 13 ہزار 696 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔
فوڈ سپروائزرعلی نواز نے مبینہ طور پر 3 ہزار میٹرک ٹن سے زائد اور فوڈ انسپکٹرقمر میمن نے 2325 میٹرک ٹن گندم کا گھپلا کیا۔
فوڈ انسپیکٹر بدرعلی کیریو پر 4 ہزار میٹرک ٹن گندم اور فوڈ سپروائزر گدا حسین پر1500 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔
فوڈ انسپکٹر شاہ میر سولنگی پر سرکاری گودام سے 1386 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔
سیکریٹری خوراک نے گندم کی چوری میں ملوث ملزمان کو معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں۔