ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر پلان کے تحت عدالت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اہلکاروں کو زدوکوب اور سکیورٹی حصار توڑا گیا۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ جوڈیشل کیمپلیکس کے تمام کیمرے ٹھیک کام کر رہے تھے، لیکن عمران خان کی پیشی کے موقع پر ملزمان نے کیمروں کو دانستہ نقصان پہنچایا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ سکیورٹی پروگرام کے مطابق کمپلیکس میں سکیورٹی ڈویژن اور آپریشنز ڈویژن کی ڈیوٹی موجود تھی، دانستہ اور پلان کے مطابق اور عدالت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اہلکاروں کو زدوکوب اور حملہ کرکے سکیورٹی حصار کو توڑا گیا۔
ترجمان پولیس نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے اندر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے عدالتی احاطے کے احترام میں طاقت کے استعمال سے گریز اور ضبط کا مظاہرہ کیا، تاکہ عدالت میں ملزم کی حاضری یقینی بنائی جاسکے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں کوئی جیمرز نہیں لگائے گئے تھے، وکلا کے لباس میں ملبوس پی ٹی آئی کے ورکرز جن کی نشاندہی ہو چکی ہے نے عدالتی احاطے کے اندر سے زبردستی بیرونی دروازہ کھولا اور احاطہ عدالت میں داخل ہوئے، لیکن پولیس اور ایف سی نے عدالتی احاطے کے احترام میں طاقت کے استعمال سے گریز کیا۔
جوڈیشل کمپلیکس پر مبینہ حملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنوں کیخلاف مقدمے کی کاپی سامنے آگئی
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس تمام عدالتی عمل میں تعاون کرے گی، بے بنیاد اور حقیقت سے عاری الزامات سے گریز کیا جائے، ایسی غلط اطلاعات عوام میں انتشار اور غیر یقینی صورتحال پھیلانے کے لیے کی جاتی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا احترام سب پر لازم ہے اور سینئر قانون دانوں سے امید کی جاتی ہے کہ اپنے قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر بے بنیاد الزامات سے گریز کریں، معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، مزید تفصیلات تفتیش کے عمل میں سامنے آئیں گی۔
جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ عمران خان کے خلاف درج کرنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ 28 فروری کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین (PTI) عمران خان 4 مختلف مقدمات میں پیشی کے لئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو کارکنان کی بڑی تعداد سیکیورٹی حصار توڑ کر جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوگئی، اس موقع پر پولیس بے بس اور کارکنوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دی۔
بعد ازاں جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ پر تحریک انصاف کے 21 رہنماؤں اور 250 کارکنوں کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔