بھارتی ریاست مہاراشٹرکے مالیگاؤں میں جج نے مارپیٹ اور جھگڑا کرنے پرانوکھی سزا سنادی۔
یہ واقعہ اپریل 2010 میں پیش آیا تھا جب رؤف خان نامی شخص کا آٹورکشہ کھڑی موٹرسائیکل سے ٹکرایا اوردونوں کی بحث ہوئی، پولیس نے الزام عائد کیا کہ رؤف خان نے شکایت کنندہ کے ساتھ بدسلوکی کی اورمارا پیٹاجس سے وہ زخمی ہوگیا۔
رؤف خان کیخلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے کی سزا)، 325 (شدید چوٹ پہنچانا)، 504 (جان بوجھ کر توہین) 506 (مجرمانہ دھمکی) کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ لیکن دفعہ 323 کے علاوہ دیگر تمام الزامات میں رہا کردیا گیا۔
فیصلہ سنانےوالے مجسٹریٹ تیجونت سنگھ سندھو نے 30 سالہ ملزم رؤف عمرخان کو آئندہ 21 روز تک باقاعدگی سے پانچ وقت نمازادا کرنے کا حکم دیا۔
جج نے فیصلے میں یہ بھی قراردیا کہ ملزم قریبی مسجد میں اپنے اعمال کے کفارہ کے طورپر 2 پودے لگا کراس کی دیکھ بھال کرے گا۔
مجسٹریٹ نےعدالتی حکم کی تعمیل کیلئے ضلع کے زرعی افسرکو نگرانی کا حکم بھی دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگرحکم نافذ کرنے کی صورت میں ضرورت ہوئی تو پولس فورس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ملزم نےعدالت کو بتایا تھا کہ وہ خاصا غریب ہے جس پرفیملی کی کفالت کی ذمہ داری بھی ہے۔
’پروبیشن فارآفینڈرزایکٹ‘ عدالت کو مجرم کو نصیحت یامناسب تنبیہ کے بعد رہا کرنے کی اجازت دیتا ہے تاکہ اس جرم کا دوبارہ ارتکاب نہ کیا جائے۔
مجسٹریٹ نے مزید کہا کہ ، منلزم نے اعتراف کیاکہ وہ ایک دیندارمسلمان ہیں اورنمازپڑھنا ان پرفرض ہے لیکن وقت کی قلت کے باعث وہ نمازنہیں ادا کر پاتے، ملزم کواس شرط پرچھوڑنا مناسب ہوگا کہ وہ کل سے 21 روزتک مسلسل فجر،ظہر،عصر، مغرب اورعشاء کی نمازپڑھے۔
پبلک پراسیکیوٹرنسرین میمن نے کہا کہ میرے خیال میں جج نے ملزم کے اصلاح کے نظریے سے یہ فیصلہ سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’مجھے ایسا لگتا ہے کہ جج ملزم کی (معاشی) حالت دیکھتے ہیں، جج صاحب کا نظریہ تھا کہ اگراتنے معمولی جرم کے لیے اجیل بھیجا جاتا تو وہ شاید بڑا مجرم بن جاتا‘۔