سپریم کورٹ میں تارکین وطن کے ووٹ سے متعلق کیس میں فریقین سے آئینی ترمیم سے متعلق سوالات پر تحریری جواب طلب کرلیا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ قانون میں ترمیم آئینی طور پر کیسے درست نہیں؟ ترمیم سے بنیادی انسانی حقوق متاثرہوئے؟ سپریم کورٹ نےپہلے جس قانون کوآئینی قراردیا اب غیرآئینی کیسے قراردے؟
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق دینے سے متعلق عمران خان اور شیخ رشید کی درخواستوں پر سماعت کی۔
جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی بینچ میں شامل تھے۔
مزید پڑھیں: اوورسیزپاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارلیمان نے 2017 میں الیکشن ایکٹ بنایا، سمندر پار پاکستانیوں کے حق سے متعلق الیکشن ایکٹ کی سیکشن 94 واضح ہے، جسے سپریم کورٹ نے 2018 میں سیکشن 94 کو آئین کے مطابق قرار دیا تھا، سال 2021 میں قانون کومزید بہترکیا گیا، 2022 میں پارلیمنٹ واپس پرانی سطح پر لے آئی، سپریم کورٹ نے پہلے جس قانون کو آئینی قرار دیا اب غیرآئینی کیسے قرار دے؟۔
درخواست گزار کے وکیل عارف چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ نادرا کے مطابق الیکشن کمیشن معاہدہ کرے توایک سال میں آئی ووٹنگ کا سسٹم بنا سکتے ہیں، ماضی میں بھی نادرا نےایک سال کا وقت مانگا تھا، عدالت کے کہنے پر 6 ماہ میں سسٹم بنا، سال 2017 میں ہونے والے پائلٹ پراجیکٹ پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا، الیکشن کمیشن نے اب تک دوبارہ کوئی پائلٹ پراجیکٹ نہیں کیا۔
جسٹس منیب اخترنے سوالات اٹھائے کہ کیا الیکشن ایکٹ میں ترمیم سےبنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے؟ پارلیمنٹ اپنے بنائے گئے قانون میں ترمیم کررہا ہے توعدالت مداخلت کیوں کرے؟ عدالتی آبزرویشن کچھ بھی ہوں مگرپارلیمنٹ کی ہرقانون سازی آئینی تصور ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے جو سوالات اٹھائے ان کا تحریری جواب دیا جائے، فریقین کے جواب آجائیں توعملدرآمد کا جائزہ بھی لیں گے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ درخوست میں قانون کوہی کالعدم قراردینےکی درخواست کردی ہے۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے ترمیمی درخواست جمع کرانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پردائردرخواست واضح ہونی چاہیئے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کوبھی اوورسیزپاکستانیوں کےووٹ کے حق پرپیشرفت جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی ۔
یاد رہے کہ عمران خان، شیخ رشید اور دیگر نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہے، جس میں وفاقی حکومت، وزارت پارلیمانی امور اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پوری دنیا میں 9 ملین اوورسیز پاکستانی ہیں، انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔