اسلام آباد کی مقامی عدالت میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پر آج بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی، عدالت نے آج حاضری سے استثنیٰ دیتےہوئے فرد جرم عائد کرنے کے لئے 21 مارچ کی تاریخ مقرر کردی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف متنازعہ بیان پر شیخ رشید پر درج مقدمے کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید پر 2 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی
شیخ رشید کے وکیل نے آج حاضری کی استثنیٰ کی درخواست دائرکردی۔
درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا کہ طبیعت ناسازی کی وجہ سے شیخ رشید بیڈ ریسٹ پر ہیں، پیش نہیں ہوسکتے۔
درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
عدالت نے شیخ رشید کی طبی بنیادوں پر آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کے لئے نئی تاریخ دے دی۔
عدالت نے سابق وزیرداخلہ پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے21 مارچ کی تاریخ مقرر کردی۔
شیخ رشید احمد کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ آب پارہ میں ایک شہری نے مقدمے کے لئے درخواست دی تھی، یہ درخواست شیخ رشید کے اس بیان کے حوالے سے تھی جس میں انہوں نے پی پی رہنما آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
تھانہ آب پارہ نے شیخ رشید کو نوٹس جاری کیا جس میں انہیں پیش ہونے اور اپنے دعوے کے ثبوت پیش کرنے کے لئے کہا گیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہوں نے وکیل کے لیے نوٹس کا جواب دینے کی کوشش کی لیکن پولیس نے قبول نہیں کیا۔
بعد ازاں شیخ رشید کی جانب سے ہاتھ سے لکھی گئی ایک تحریر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے کہاکہ انہوں نے عمران خان کے بیان کی بنیاد پر زرداری سے متعلق الزام عائد کیا تھا اور ان کے پاس مزید کوئی ثبوت نہیں۔
شیخ رشید نے اسلام آباد پولیس کے نوٹس کو چیلنج بھی کیا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
پولیس نے تھانے کا نوٹس معطل کرتے ہوئے آئی جی کوہدایت کی وہ کسی سینئر افسر کو مقرر کریں جو 6 فروری کو عدالت کے سامنے پیش ہو۔
عدالتی سماعت کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عدالت عالیہ نے سینئیر لاء افسر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے، معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے کسی قسم کی رائے زنی نہیں کی جاسکتی ۔
عدالت کا حکم واضح ہے اس لیے من پسند تشریح سے گریز کریں، متعلقہ افراد سے گذارش ہے کہ حقائق کو توڑ موڑ کر پیش نہ کریں۔