ملکی تاریخ میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا آج سے آغاز ہورہا ہے، 10 سال کے مقررہ وقت سے پہلے شروع ہونے والی خانہ و مردم شماری ایک ماہ تک جاری رہے گی۔
ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت ہر اسٹرکچر کی جیو ٹیگنگ ہوگی، خانہ و مردم شماری کا تمام ریکارڈ اور اندراج روزانہ کی بنیاد پر خودکار نظام کے زریعے محفوظ کیا جائے گا، گھر گھر آنے والے شمار کنندگان اپنے ٹیبلٹس میں سافٹ ویئر کے ذریعے سوالات کے جوابات کا اندراج کریں گے، سندھ کے 30 اضلاع میں 43 ہزار 838 سینسز بلاکس بنائے گئے ہیں جن میں کراچی کے 10 ہزار 700 سے زائد بلاک بھی شامل ہیں۔
ہر شماریاتی بلاک 250 سے 300 گھروں پر مشتمل ہے، ٹیبلٹ کے ذریعے شمار کنند گان تقریباً 25 سوالات کے جوابات کا اندراج کریں گے، پہلی مرتبہ خانہ و مردم شماری میں خصوصی افراد کی معذوری کی اقسام اور خواجہ سرائوں کے بارے میں معلومات کے ساتھ آمدنی سے متعلق بھی معلومات جمع کی جائیں گی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق سندھ میں 28 ہزار 706 شمار کنندگان کو ڈیجیٹل مردم شماری کی تربیت دی گئی ہے۔ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے دوران آنے والے شمار کنندگان شہریوں سے کسی قسم کی دستاویز کا تقاضہ نہیں کریں گے، جن غیر قانونی مقیم تارکین وطن یا غیر ملکیوں کے پاس شناختی دستاویز نہیں ہوں گی ان کو الگ شمار کیا جائے گا۔
انٹرنیٹ کی عدم دستیابی یا پھر کنیکٹیوٹی میں مشکلات سے خانہ و مردم شماری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، شمار کنندگان شہریوں کی معلومات کو اپنے ٹیبلٹ میں میں محفوظ کریں گے اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر آتے ہی وہ ڈیٹا مرکزی سافٹ ویئر میں درج ہوجائے گا۔ مردم شماری کے دوران سیکیورٹی پر پولیس مامور ہوگی، رینجرز کا تعاون بھی حاصل ہے۔
پہلی ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری کو شفاف بنانے اور شمارکنندگان کی تصدیق کے لیے بھی وفاقی ادارہ شماریات نے نظام مرتب کیا ہے، شمار کنندگان کی تصدیق وفاقی ادارہ شماریات کے آن لائن ریکارڈ سے بھی کی جاسکے گی۔ ادارہ شماریات کے مطابق مردم شماری کے لیے مرتب کیے گئے سوالنامے سے شہریوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، معلومات کسی طور پر بھی شہریوں کے خلاف استعمال ہوگی نہ ہی کوئی ایسے سوالات پوچھے جائیں گے جس سے ان کی ذاتی و کاروباری زندگی پر اثرات مرتب ہوں۔
حکام نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کسی منفی پروپیگنڈے اور ابہام کا شکار نہ ہوں اور مردم شماری کے لیے آنے والے عملے کے ساتھ قومی جذبے اور فریضے کے طور پر تعاون کریں تاکہ ہر سر اور گھر کو شمار کرکے درست ڈیٹا کی بنیاد پر بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھی جاسکے۔