اسلام آباد میں گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس پر مبینہ حملے کے معاملے میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اورکارکنوں کے خلاف مقدمے کی کاپی سامنے آگئی۔
جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ پر تحریک انصاف کے 21 رہنماؤں اور 250 کارکنوں کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان ہجوم نما مشتعل لشکر کو لے کر جوڈیشل کمپلکس پہنچے، کارکنان نے ہاتھوں میں اسلحہ، ڈنڈے اور جھنڈے پکڑ رکھے تھے، ہجوم نے احاطہ عدالت میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے لوگوں کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا کہ مشتعل ہجوم نے سی سی ٹی وی کیمروں، بینچز سمیت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، مقدمے میں عمران خان، راجہ خرم نواز، شہزاد وسیم، شبلی فراز، مراد سعید ، علی نواز اعوان، عامرکیانی، فرخ حبیب، غلام سرورخان اور حماد اظہر کے نام بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف 4 کیسز کی اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں سماعت ہوئی تھی۔
عمران خان کی انسداد دہشت گردی عدالت اور بیکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر وکلاء اور پارٹی رہنما بھی جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تھے۔
پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد حفاظتی حصار توڑ کرعدالتی احاطے میں داخل ہوئی اور پارٹی کارکنان کی جانب سے کمپلیکس کے اندرونی حصے میں ہنگامہ آرائی کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کی جبکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی تھی۔
توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے تاہم بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عمر فاروق نے سابق وزیراعظم کی 9 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔