خواتین کو دور حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم اۤہنگ کرنے کے لئے کوئٹہ میں نیشنل کمیشن فار ویمن سیٹس کے زیر اہتمام مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔
خواتین ملک کی آدھی سے زائد آبادی کا حصہ ہیں انھیں ترقی کےعمل میں شریک کرنے کیلے ڈیجیٹلائزیشن کے اس دور میں شامل کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔
بلوچستان میں ملک کے دیگر حصوں کی نسبت جدید دور کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بلوچستان کی سول سوسائٹی اور اپنے شعبوں کے ماہرین کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلے قانون ساز ادارے سیمت سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔
مباحثے کے موقع پر سابق وفاقی وزیر اور چیرپرسن نیشنل کمیشن فار ویمن نیلوفر بختیار نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے دیکھنا ہوگا کہ اۤئی ٹی میں خواتین کی کیا پیش رفت ہے، پاکستان کے کن شعبوں میں خواتین کا کردار محدود ہے، نشاندہی کے بعد خواتین کو اۤگے لایا جائے اور معاملات کو بہتر بنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ترقی کے عمل کے لئے یہ دیکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ کون سے ادارے ہیں جہاں خواتین کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ترقی کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔
چیرپرسن نیشنل کمیشن فار ویمن نیلوفر بختیار نے اۤج نیوز سے گفتگو میں مزید کہا کہ خواتین سیاستدانوں کے خلاف غیرشائستہ اور دھمکی اۤمیز زبان استعمال کرنے کےخلاف ملک گیر اۤگاہی تحریک چلا رہے ہیں۔ اس حوالے سے سفارشات تیار کرکے سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر الیکشن کمیشن اۤف پاکستان کو دی جائیں گی تاکہ اۤئندہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے کوڈ اۤف ایتھکس میں خواتین سے متعلق سفارشات شامل کی جاسکیں۔
مباحثے کے دوران سماجی رہنماؤں نے خواتین کو ہر شعبہ میں اۤگے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بچیوں بچوں دونوں کے لئے ڈیجیٹل ایجوکیشن کے مواقع کم ہیں، اس کمی کو پورا کرنے کےلئے اسکول، کالج اور یونیورسٹی سطح پر مواقع پیدا کیے جائیں۔ جس سے مستقبل کے معمار فائدہ اٹھا سکیں گے اور ملک جلد ترقی کی منازل حاصل کرلے گا۔
مباحثے کے موقع پر ٹرانس جینڈر کومل خان نے بھی معاشرتی رویہ پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ہمارے جینڈر کا چہرہ بگاڑنے پر تلے ہیں، ہمیں برا بنا کر پیش کیا جاتا ہے جس سے لوگ ہمارے اچھے کاموں کو دیکھنے کے بجائے نفرت کریں۔
عورت فاؤنڈیشن کی نمائندہ یاسیمن مغل نے کہا کہ بلوچستان میں بہت سے مسائل ہیں اۤٹھ ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ کی سہولیات موجود نہیں ہیں، جس سے اۤن لائن لرننگ میں کمی اۤسکتی ہے۔
خواتین کو ہر شعبے میں برابر نمائندگی دیکر معاشی اہداف کا حصول آسان بنایا جاسکتا یے تاکہ بلوچستان کی پسماندگی ختم ہوسکے۔ ڈیجیٹلائزیشن کا عمل یقینی بنانے کیلے انٹرنیٹ جسی دیگر بنیادی سہولیات کوعام کرنا ناگزیر یے۔