اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت اور بینکنگ کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 2 مختلف کیسز میں ضمانتیں منظور کرلیں۔
الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ فیصلے کے بعد احتجاج پر درج دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
عمران خان کے خلاف مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج کیا گیا تھا۔
دوسری جانب بینکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کی ضمانت کنفرم کردی۔
بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے اُن کی ضمانت کی درخواست منظورکی۔
عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلےکی روشنی میں عمران خان کو 28 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان 4 مختلف مقدمات میں پیشی کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے، عمران خان مقدمات میں پیشی کے لیے بڑے ہجوم کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس پہنچے جہاں وہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس آمد پر شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کا دروازہ توڑ دیا اور بڑی تعداد میں جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوگئے۔
جی 11 جوڈیشل کمپلیکس پر سیکیورٹی کے انتظامات درہم برہم ہوگئے، پی ٹی آئی کارکنوں نے تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے بذریعہ سڑک اسلام آباد پہنچے، عمران خان نے طیارے سے جانا تھا تاہم بعد ازاں روانگی کا پروگرام تبدیل کر کے بذریعہ موٹروے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس اور اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف کی سڑکوں کو خار دار تار لگا کر بلاک کیا گیا جبکہ غیر متعلقہ افراد کے جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔
واضح رہے کہ عمران خان بینکنگ کورٹ میں پیشی کے بعد لاہور واپس آئیں گے، لاہور واپس آکر زمان پارک میں ہی رہیں گے۔