ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ماہر تعلیم سید خالد رضا کی ٹارگٹ کلنگ کے ہائی پرو فائل کیس کو کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ بھجوانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول خالد رضا کے قتل کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم کی جانب سے قبول کی گئی تھی، اور اس کیس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کا اشارہ بھی ملا تھا، اس کیس میں دہشت گردی کا معاملہ سامنے آنے پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ کیس کو سی ٹی ڈی کو منتقل کیا جائے، اب سی ٹی ڈی ک جانب سے کیس کی تفتیش شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب پولیس کے مطابق فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز کے وائس چیئرمین خالد رضا کے قتل کا مقدمہ گلستان جوہر تھانے میں درج کیا گیا۔
خالد رضا کی ٹارگٹ کلنگ کا مقدمہ الزام نمبر 131/23 قتل کی دفعات کے تحت مقتول کے بھائی سید تنویر احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل میں دشمن ملک کے ملوث ہونے کا امکان
مقتول کو اتوار کی شب 8 بج کر 12 منٹ پر گھر کے باہر موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔
مقدمہ کے متن میں مقتول کے بھائی نے بیان دیا کہ اسے اچانک فائرنگ کی آواز آئی اور گلی میں شور شرابہ شروع ہوگیا، میں نے گھر سے دیکھا تو موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان تیزی سے روڈ کی طرف بھاگتے نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ میں گھر سے باہر آیا تو دیکھا کہ میرا بھائی خالد رضا خون میں لت پت پڑا ہے، میں اپنے بھائی کو سچل گوٹھ کے قریب واقع نجی اسپتال لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ سر پر گولی لگنے کے باعث خون زیادہ بہہ جانے سے بھائی انتقال کر گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی، ماہرتعلیم خالد رضا کے قتل کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی گئی
پولیس کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق تربیت یافتہ ملزمان نے واردات میں نیا اسلحہ استعمال کیا، جائے وقوعہ سے جمع کیے گئے شواہد کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں۔
مقتول خالد رضا دارالارقم اسکولز کراچی ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے وائس چیئرمین تھے۔