وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا میں الیکشن کے کیس میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کا خود کو بینچ سے الگ کرنا خوش آئند ہے۔
سپریم کورٹ میں زیر سماعت پنجاب اور خیبرپختون خوا الیکشن کیس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس یحییٰ نے کیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔
بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مسلم لیگ (ن) سمیت پی ڈی ایم اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کو اعتراض تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے کیس کی سماعت سے معذرت پر مسلم لیگ (ن) نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ دونوں ججز کا خود کو بینچ سے الگ کرنا خوش آئند ہے، ازخود نوٹس پر کچھ ججز نے اپنی رائے کا اظہار کیا، دو ججز اپنی رائے کا اظہار پہلے کرچکے تھے، عدالتیں ایک جج کی وجہ سے پورے ادارے کو مشکوک نہ کریں۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا اسمبلیاں تحلیل کرنا فرد واحد کی خواہش تھی، جوعمران خان نے کیا اس کی ذمہ داری انھیں پر عائد ہوتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر توشہ خانہ کیس میں کچھ نہیں تو کیس کو چلنے دیا جائے، اربوں روپے کے تحائف سے متعلق جواب تو دینا ہوگا، عمران خان کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا فرار نہیں ہوسکتے، توشہ خانہ کے تحائف سستے خرید کرمہنگے بیچے گئے۔