Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 فروری 2023 11:44pm

بس کر بہن۔۔۔ رُلائے گی کیا؟

پہلے تو ویڈیو دیکھ کر یقین ہی نہ آیا، آنکھیں مسلیں، چشمہ سانسوں کی بھاپ مار کر صاف کیا اور نظر ثانی کیلئے اسکرین سے تقریباً چپک گئے۔

سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا سمجھا جائے، پہلا خیال آیا کہ کیا ملک واقعی دیوالیہ ہوگیا؟پھر ایک اور خیال آیا کہ کہیں ڈالر تو کریش نہیں کرگیا؟

دونوں ہی صورتوں میں امیر اور غریب کا فرق مٹنے والا تھا۔

ہماری آنکھوں کے سامنے دو چیزیں تھیں، ایک پاجامہ اور دوسری اس کی قیمت۔

اگر کسی پڑھے لکھے، فیشنسٹا یا ڈیوا ٹائپ کو میرا اس ”شے“ کو پاجامہ کہنا کھٹک رہا ہے تو حوصلہ پکڑیں، کیونکہ بطور مرد ہمارے لیے تو پتلون، پاجامہ، شلوار سب برابر ہیں۔

جس چیز کی ہم بات کررہے ہیں وہ ”پلازو“ کے طور پر زبانِ زد عام ہے۔ لیکن پلازو تو ہم نے بھی دیکھا ہے، دکھنے میں اچھا اور کمفرٹیبل سا ہوتا ہے۔

پلازو بنانے والے نے بنایا ہی اس لئے تھا کہ فیشن کے ساتھ آرام بھی میسر ہو۔

پھر یہ کیا بلا ہے جو ویڈیو میں موجود ہے، وہ بھی اس قیمت پر؟

کہنے والے کہتے ہیں کہ یہ بھی پلازو ہے۔ لیکن ڈیزائنر نے کیا سوچ کر اسے سبزی کی بوری سے بنایا؟ چلیں بنایا تو بنایا، قیمت رکھی 60 ہزار روپے؟

کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟

یہ 60 ہزار بھی بھارتی روپے ہیں جو پاکستانی تقریباً ایک لاکھ 87 ہزار روپے بنتی ہے۔

مؤخر الذکر ”کیوں“ کا جواب تو نہ مل سکا، لیکن جس نے بھی بنایا بظاہر انتہائی پُرامید تھا کہ ”لوگ“ اسے خریدیں گے ضرور ، اور جب خریدیں گے تو پہنیں گے بھی ضرور، اور پہنیں گے تو باہر بھی نکلیں گے ضرور۔

بس دیکھنا یہ ہے کہ غریب انہیں کس نظر سے دیکھتا ہے اور امراء کی رائے کیا ہوتی ہے۔

الرٹ نوٹس!!! اگر یہ خرید کر پہننے کا ارادہ ہے تو غریب کے سامنے سے نہ گزر جائیے گا، کیونکہ ہم بھی غریب ہی ہیں، ایک پڑھے لکھے غریب کی رائے آپ اوپر جان چکے ہیں، ان پڑھ جو بولے شاید آپ کے دل پر لگ جائے۔

(یہ تحریر مکمل طور پر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے، ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

Read Comments