یورپی یونین میں جعلی خبروں کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے ”ای یو ڈس انفو لیب“ ایک بار پھر بھارت کی مکاری کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
ای یو ڈس انفو لیب نے اپنی ایک ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح بھارت ”نامعلوم“ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلاتا ہے۔
ڈس انفو لیب نے پاکستان اور چین مخالف بھارتی کارروائیوں کے بارے میں اپنی تازہ تحقیقات شائع کیں جو 2019 اور 2020 میں شائع ہونے والی دو سابقہ تحقیقات کا فالو اَپ ہے۔
حالیہ تحقیقات میں کئی ایسی تنظیموں، بلاگرز اور صحافی جو سرے سے موجود ہی نہیں، پر روشنی ڈالی گئی جن کا ایشین نیوز انٹرنیشنل (ANI) باقاعدگی سے حوالہ دیتی ہے۔
اے این آئی ایک بھارتی خبر رساں ایجنسی ہے جو ملک کے انفارمیشن ایکو سسٹم میں ایک متعلقہ کردار ادا کرتی ہے، ایجنسی بھارت بھر میں بہت سے معروف میڈیا جیسے کہ ”دی پرنٹ“ اور ”بزنس اسٹینڈرڈ“ کے لیے مواد فراہم کرتی ہے۔
اے ای آئی کے مضامین یاہو نیوز جیسے معروف ڈیجیٹل پورٹلز پر بھی دوبارہ پیش کیے جاتے ہیں۔
اس وسیع نیٹ ورک کے ساتھ اے این آئی لاکھوں بھارتیوں کے لیے خبروں کے محرک کے طور پر کام کرتی ہے۔
ڈس انفو لیب کے مطابق یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اے این آئی پر پہلے بھی آزاد میگزین ”دی کاروان“ کے ذریعہ بھارتی حکومت کے ’سچائی کے ورژن‘ کی رپورٹنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔
مزید برآں، یورپی یونین کی دو سابقہ ڈس انفو لیب تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اے این آئی نے باقاعدگی سے ناکارہ ”ای پی ٹوڈے“ اور ”ای یو کرانیکلز“ کا حوالہ دیا، جو دو جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس تھے اور مبینہ طور پر یورپی یونین کے معاملات میں مہارت رکھتے تھے، اور درحقیقت بھارت میں پاکستان یا چین مخالف بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے بنائے گئے تھے۔
ڈس انفو لیب اپنی تازہ تحقیقات میں اس نتیجے پر پہنچایا کہ
اے این آئی نے جعلی شخصیات، خود کو جیمز بانڈ کا پرپوتا سمجھنے والے، باسکٹ بال کھلاڑی اور انتظامی مشیران کو بطور جغرافیائی سیاسی ماہرین پیش کیا اور ان کا حوالہ متعدد بار پاکستانی فوج کی ڈاکٹرائن اور چین کی ’وولف واریر ڈپلومیسی‘ جیسے موضوعات پر دیا ہے۔
ایک تھنک ٹینک، جسے ڈس انفو لیب نے پہلے شریواستو گروپ سے جوڑا تھا اور اسے 2014 میں قانونی طور پر تحلیل کر دیا گیا تھا، اے این آئی نے رواں ہفتے میں تقریباً دو بار اس کا حوالہ دیا ہے۔
مؤخر الذکر تھنک ٹینک کی ویب سائٹ نے کینیڈین یونیورسٹیوں کے حقیقی پروفیسروں کے ایک کانفرنس میں شرکت کرنے ذکر کیا ہے، حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی کوئی کانفرنس اٹینڈ نہیں کی۔ ویب سائٹ نے ان ماہرین تعلیم کے غلط اقتباسات بھی گھڑے۔
ان جعلی شخصیتوں اور تنظیموں کی طرف سے پیش کردہ بیانیہ تقریباً مکمل طور پر پاکستان اور چین پر تنقید کے بارے میں ہے، جو کہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کے سب سے بڑے حلیف ہیں۔
ان جعلی ماہرین یا تھنک ٹینک کو تقریباً مکمل طور پر اے این آئی منقول کرتا ہے اور پھر کئی ہندوستانی میڈیا آؤٹ لیٹس میں دوبارہ شائع ہوتے ہیں۔