تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے پی اے جاوید علی نے اپنے نئے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے احمد ڈار کو 50 لاکھ روپے بطور کمیشن دیئے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے پی اے جاوید علی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور عثمان ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں پولیس کی جانب سے شدید کا نشانہ بنایا گیا، اور مرضی کا بیان دینے کے لئے زور دیا گیا۔
تاہم اب جاوید علی کا نیا بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ انہوں نے این اے 67 کی 4 یونین کونسل کے 5 ٹھیکیداروں سے 50 لاکھ روپے جمع کئے، اور یہ رقم انہوں نے تحریک انصاف کے رہنما اور اس وقت کے یوتھ پروگرام کے چیئرمین عثمان ڈار کے بھائی کو بطور کمیشن دی۔
جاوید علی نے کہا کہ میں مکمل ہوش و حواس میں بیان ریکارڈ کروا رہا ہوں، میں 3 ماہ سے ڈویلپمنٹ کے کاموں کے لئے عثمان ڈار کا پی اے تھا، مجھے عثمان ڈار کے بڑے بھائی احمد ڈار نے کہا کہ اگر آپ ہمارا کام کردیں تو میں آپ کو سرکاری نوکری دلوا دوں گا۔
جاوید علی کے مطابق احمد ڈار نے اس کے آرڈر نکلوائے اور گورنمنٹ ایلمنٹری ماڈل اسکول (ڈالیہ) میں مجھے نوکری دلوا دی، اس کے عوض میں نے ایک ٹھیکدار جسے 2 کروڑ کا ٹینڈر ملا تھا اس سے 20 لاکھ روپے لئے اور احمد ڈار کو دے دیئے، جب کہ ایک اور زین باجوہ کمپنی کا 50 لاکھ کا ٹینڈر تھا جس کے 5 لاکھ روپے لئے اور وہ رقم بھی عثمان ڈار کے بھائی کو دی۔ اور مجموعی طور پر 4 یونین کونسل کے 5 ٹھیکیداروں سے 50 لاکھ روپے کمیشن لے کر احمد ڈار کو دیئے۔
عثمان ڈار کی جاوید علی کے بیان کی تردید
تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے جاوید علی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں یہ کبھی میرا ورکر نہیں تھا، ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ عثمان ڈار کو فکس کردیں، میرا قصور یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔
عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ بطور معاون خصوصی تنخواہ نہیں لی، گاڑیاں نہیں لیں، میں تو 150 ارب روپے کا پروگرام دیکھ رہا تھا، قرآن کو سامنے رکھ کر حلف دےرہا ہوں 1 روپیہ حرام کا پیسہ اپنے یا اولاد کے جسم میں نہیں اتارا، آج یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ ملک میں ایماندار لوگ نہیں کمپرومائزڈ لوگ چاہئے، جاوید نے ہمت کی اور قوم کے سامنے سچ رکھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسی طرح عمران خان کی کردار کشی کی جارہی ہے، ایک ہی مشن ہے کہ ثابت کردیں کہ عمران خان بھی چور ڈاکو اور لٹیرا ہے، ہم نے حرام کےپیسے سے سرے محل اور رائیونڈ کی دیواریں نہیں کھڑی کیں، چیف جسٹس میرے کیس پر ازخود نوٹس لیں، ڈی جی اینٹی کرپشن سے اپیل ہے میرا مقدمہ اوپن میڈیا کے سامنے چلایا جائے، اگر کرپشن کی تو سیالکوٹ کےکسی چوک پر مجھے پھانسی دے دیں۔
جاوید علی کا عمران خان کے ہمراہ بیان
گزشتہ روز جاوید علی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور عثمان ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے 7 سے 8 پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا، میری آنکھوں پر شرٹ باندھ دی گئی اور مجھ پر ایک بوری ڈال دی گئی، جیسے میں کوئی دہشت گرد ہوں۔
جاوید علی کا کہنا تھا کہ مجھے پرائیویٹ گاڑی کے ذریعے نامعلوم جگہ منتقل کردیا، جہاں مجھے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا، مجھے الٹا لٹکایا جاتا اور ایک ہی بات پر زور دیا جاتا کہ تم قبول کرو تم نے عثمان ڈار کو کمیشن کی رقم دی ہے۔
جاوید علی نے مزید بتایا کہ مجھے برہنہ کیا گیا اور ٹھنڈے فرش پر بٹھادیا گیا، اور پھر کہا گیا کہ عثمان ڈار کو پیسے دینے کا بیان دو، جب میں نہیں مانا تو کہا گیا کہ ایک گاڑی بھیجو اور اس کے بیوی بچوں کو اٹھا کر لے آؤ، اور انہیں بھی برہنہ کرو ویڈیو بناؤ اور سوشل میڈیا پر وائرل کردو۔
جاوید علی نے کہا کہ جب میں نے اپنی فیملی کے حوالے سے یہ بیان سنا تو میں ٹوٹ گیا اور مجبور ہوکر پولیس والوں سے کہا کہ آپ جو کہیں گے میں وہی بیان دوں گا۔