گلوکار علی ظفر اور اداکارہ عفت عمر ٹوئٹر پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے اور لفظی گولہ باری شروع کردی ۔
علی ظفر نے عفت عمر کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا کہ میرے علم میں آیا ہے کہ محترمہ عفت عمر جو ایف آئی اے کی رپورٹ میں میرے خلاف بدعنوانی کے الزام میں مجرم قرار پائی ہیں اور جو آن کیمرہ ایک ساتھی کو ہراساں کرنے کا اعتراف کر رہی تھیں انہوں نے پبلیکیشنز کو عدالتی کارروائی پوسٹ نہ کرنے اور منتظمین سے میری خدمات حاصل نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گلوکار نے مزید مزید ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بس بہت ہوگیا! میں آپ کےغیر مہذب رویے اور ہراساں کرنے کے ہتھکنڈوں پر تقریباً 5 سال سے خاموش رہا کیونکہ میں آپ کے شوہر اور خاندان کا احترام کرتا ہوں لیکن اگر آپ باز نہ آئیں تو میں آپ کی وہ تمام ویڈیوز پوسٹ کر دوں گا جن کا آپ کو عدالت میں سامنا کرنا پڑا۔ وہ چیزیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
علی ظفر نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ کے پاس زندگی میں لوگوں کو گالیاں دینے لوگوں پر بہتان لگانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے لیکن وقت بدل گیا ہے۔ بدمعاشوں کو اب کوئی جگہ نہیں دی جائے گی کہ وہ دوسروں خاص کر صحافیوں کو ڈرانے اور اس طرح کی سماجی منفیت کا باعث بنیں۔
علی ظفر نے مزید لکھا کہ آپ کو اپنے آپ پر شرم آنی چاہیے کہ آپ میرے خاندان کی خواتین اور میرے والد کو تکلیف پہنچا رہی ہیں جو یونیورسٹی میں آپ کے پسندیدہ استاد تھے اور ایک کینسر کے مریض ہیں اگر آپ میں زرا بھیی شرافت ہوتی تو آپ آکر ان سے سچائی پوچھتیں۔
عفت عمر نے علی ظفر کو جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ کیا تم جھوٹ بولنا چھوڑ دو گے؟ تمہارے خلاف کونسی مہم؟ تم ہو کون ؟ عدالت میں ثابت کرو اور ہاں بہت ہو گیا۔
جس پر علی ظفر نے پھر جواب دیتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کریں ہر وہ شخص جسے آپ ڈرانے اور دھونس دینے کے لیے بلا رہی ہیں وہ آپ کے خلاف گواہی دینے کے لیے عدالت میں آئے گا۔
گزشتہ روز گلوکار علی ظفر لاہور کی سیشن کورٹ میں عدالت میں پیش ہوئے علی ظفر کے وکیل طارق گل نے ویڈیو لنک کے ذریعے میشا شفیع پر جرح کی۔
کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے میشا شفیع سے پوچھا کہ آپ نے ایک تصویر عدالت میں پیش کی جس کو آپ نے جنسی ہراسگی کا الزام لگایا یہ تصویر آپ نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر خود اپ لوڈ کی؟
انہوں نے مزید سوال کیا کہ آپ نے اس کا کیپشن لکھا کہ آج رات پارٹی ہوگی جو تصویر آپ کیپشن کے ساتھ اپ لوڈ کر رہی ہیں اس تصویر کوکیسے جنسی ہراسگی کہہ سکتی ہیں ؟ دوران سماعت عدالت میں میشا شفیع کے فیس بک اکاونٹ پر تصویر کھول کر بھی دکھائی گئی۔
علی ظفر کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے پاکستان آکر کہا تھا کہ آپ کو عدالت نے کبھی نہیں بلایا آپ نے عدالتی احکامات کے متعلق جان بوجھ کرغلط بیانی کی۔
جس پر گلوکارہ میشا شفیع نے کہا کہ میڈیا ٹاک میں غلطی سے یہ جملہ میرے منہ سے نکلا تھا۔
یاد رہے کہ میشا شفیع کے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات پر عفت عمر نے بھی ان الزامات کو سچ قرار دیا تھا علی ظفر نے میشا شفیع کے ہراساں کرنے کے الزامات کے تناظر میں سوشل میڈیا مہم چلانے پر عفت عمر اور علی گل پیر سمیت دیگر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔