وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں دہشت گردی کے واقعات اور موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی یکجہتی، اتحاد، اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے، قومی اتفاق رائے پیدا کرکے راہ میں حائل رکاوٹیں دورکی جائیں۔
اجلاس میں آئی جی سندھ نے کراچی میں حملےکےحقائق سےآگاہ کیا جبکہ کراچی پولیس کیلئے فنڈز کی عدم دستیابی کے معاملے پرغورکیا گیا۔
اسلام آباد میں شہبازشریف کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس (ڈی جی آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر اطلاعات کے علاوہ ڈی جی ملٹری انٹیلیجنس (ایم ائی)، ڈی جی انٹیلیجنس بیورو (آئی بی)، ڈی جی ایم او اور ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بھی شرکت کی۔
اس کے علاوہ اہم اجلاس میں سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی، چیف سیکرٹریز اور آئی جیز، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملکی سالمیت کو ہر قیمت پر مقدم رکھنے کےعزم کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا، جب کہ دہشت گردوں کے خلاف کارواٸیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں ملک میں دہشتگردی کی بڑھتی لہر پر بریفنگ دی گئی اور وزیر دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی نے دورہ افغانستان پر بریفنگ دی۔ حساس اداروں کے نمائندوں کی جانب سے بھی کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔
ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پشاور اور کراچی میں افسوسناک واعات پیش آئے جہاں سکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا جس میں شمولیت کے لئے نواز شریف نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی قائدین کو فون کر کے اجلاس کی دعوت دی لیکن ایک حصے نے سڑکوں پر احتجاج کو ترجیح دی، یہ سڑکوں پر معاملات خراب کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، ایک دوست ملک آئی ایم ایف معاہدے کا انتظار کر رہا تھا، دوست ملک نے کہا کہ وہ مالیاتی ادارے سے معاہدے کے بعد ہماری مدد کرے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیر خارجہ اور میں نے مختلف ممالک کا دورہ کیا، ہم نے چین کا دورہ کرکے انہیں بتایا آپ کی سکیورٹی ہماری سیکیورٹی ہے، مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، البتہ اپنے حالات خود ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد نہیں کرے گا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کا سوچنا ہوگا، ملک میں امن کے لئے قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار افراد نے اپنی جانیں قربان کیں۔
وزیر اعظم سے آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات
اس سے قبل نیشنل اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی آئے تو انہوں نے وزیر اعظم شہبازشریف سے ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں ملکی سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے حوالے سے بات کی گئی، جب کہ آرمی چیف نے وزیر اعظم کو سرحدی صورتحال پر بریفنگ دی۔