لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کا حجم 11 فیصد کی بجائے 23 فیصد تک بڑھانے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلئے ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کیس پر سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار شہری منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے تحت کُل ایوان کے 11 فیصد ارکان پر مشتمل کابینہ تشکیل دی جاسکتی ہے جبکہ 38 وزیر، چار مشیر اور 44 اسپیشل معاون خصوصی تعینات کیے گئے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر وزراء کی تعداد موجود ہے، تو مشیروں کی تعداد کی کوئی تو حد ہوگی، پارلیمانی طرز حکومت میں نمائندگی عوامی نمائندے ہی کرسکتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ معاونین خصوصی کابینہ کا حصہ نہیں ہوتے، انہیں خصوصی دعوت پر کابینہ اجلاس میں بلایا جاتا ہے۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ قانون سے ہٹ کر معاونین اور مشیر مقرر کرکے خزانے پر بوجھ ڈالا گیا ہے۔ معاون خصوصی عطاء تارڑ کو غیر قانونی طور پر وزیر کا درجہ دیکر مراعات سے نوازا جا رہا ہے۔
مزید کہا کہ عدالت کابینہ کے غیر قانونی طور پر بڑھائے گئے حجم کو غیر قانونی قرار دے۔
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔