بارکھان واقعے کے خلاف کوئٹہ کے ریڈ زون میں چوتھے روز ختم کردیا گیا۔ لڑکی سمیت قتل کیے جانے والے تینوں افراد کو مشرقی بائی پاس قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ دوسری جانب بازیاب کرائی گئیبگراں ناز اور بچوں کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
تینوں لاشوں کی تدفین مشرقی بائی پاس کے علاقے میں کیو ڈی اے کے قبرستان میں کی ہے، قتل ہونے والوں میں خان محمد مری کے2 نوجوان بیٹے شامل تھے جبکہ لڑکی کا تاحال کوئی وارث سامنے نہیں آیا جس پر لاش کو کوئٹہ میں امانتا دفن کیا گیا ہے۔
پانچ روز قبل کنویں سے لڑکی سمیت 3 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔
مقتول قراردیے جانے کے بعد بازیاب کرائی جانے والی خان محمد مری کی اہلیہ اور بچوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ ثمینہ نسرین کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
بچوں اور خاتون کے بیانات قلم بند کیے جانے کے بعد عدالت نے گراں ناز، بیٹی اور چاروں بیٹوں کا جسمانی معائنہ اور ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کردی۔
اس سے قبل گزشتہ روز خان آف قلات کی سربراہی میں آنے والے جرگے کی جانب سے دھرنے کے خاتمے کا اعلان مری اتحاد کے رہنماؤں نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
مظاہرین نے بارکھان بلوچستان میں کنویں سے 3 لاشیں ملنےکیخلاف کوئٹہ کے ریڈ زون کے قریب گزشتہ 4روز سے فیاض سنبل چوک پر لاشیں رکھ کر دھرنا دے رکھا تھا۔
بارکھان واقعہ: قائم مقام ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
گزشتہ روز خان آف قلات کی سربراہی میں آنے والے جرگے نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جسے دھرنے میں شامل مری اتحاد کے رہنماؤں نعمت مری ، چنگیزمری اوردیگر نے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ قبائلی جرگے کے تمام مطالبات تسلیم کیے جاچکے ہیں۔
تاہم مری اتحاد کے چیئرمین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 6 مغوی بازیاب ہوچکے ہیں، مغوی خواتین کا بیان لینے جارہا ہوں ، انہیں کراچی بھجوا کرجنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے آغا خان اسپتال سے ٹیسٹ کرائیں گے۔
بارکھان قتل کیس کی تحقیقات اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کرے گی۔
ٹیم کمانڈنٹ بی سی سلمان چوہدری کی سربراہی میں ٹیم جائے وقوعہ کا معائنہ کرے گی۔تحقیقاتی ٹیم بارکھان میں مختلف لوگوں کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ شواہد بھی اکھٹے کرے گی۔
ایس آئی ٹی بارکھان کے علاوہ خان محمد مری کے اہل خانہ سے ملاقات میں ان کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
گزشتہ روزخان محمد مری کی بچوں اور اہلیہ سے ملاقات کرادی گئی۔ بازیاب بچے اور اہلیہ کے کوئٹہ پہنچنے پر پولیس نے خان محمد کو اہلخانہ سے ملوایا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بازیاب ہونے والے کے ڈی این اے اورجنسی زیادتی کی تصدیق سکے حوالے نمونے لیے جائیں گے۔ قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد بازیاب ہونے والوں کو خاندان کے سربراہ خان محمد کے حوالے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں خاتون گراں نازکی ایک ویڈیوسامنے آئی تھی جس میں وہ قرآن پاک اٹھا کرسردارکھیتران پرخود کو اوربچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپیل کررہی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، انہیں بچایا جائے۔
بعد ازاں خان محمد مری کے دوبیٹوں اورایک خاتون کی لاشیں بلوچستان کےعلاقے بارکھان کے کنویں سے ملی تھیں جس کے بعد کہا گیا کہ مسخ شدہ چہرے والی لاش گراں نازکی ہے، قتل کا الزام سردار کھیتران پرعائد کیا گیا تھا۔
بارکھان واقعے میں نیا موڑ، ’لاش گراں ناز کی نہیں‘
تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد علم ہوا تھا کہ کنویں سے ملنے والی لاش 16 سے 17 سالہ لڑکی کی ہے جبکہ خان محمد مری کی اہلیہ کی عمر 40 سال سے زائد ہے۔ بعد ازاں خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز، بیٹی اور4 بیٹوں کو بازیاب کرالیا گیا۔
مقتولہ کے شوہر خان محمد مری کا دعویٰ تھا کہ 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران کے آدمی ان کے گھر کے آٹھ افراد، جن میں اہلیہ گرا ناز، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر کو اغوا کرکے لے گئے۔ اور انہیں حاجی گوٹھ بارکھان کی نجی جیل میں قید کردیا، ان کے گھر کے مزید پانچ افراد اب بھی سردارعبدالرحمان کھیتران کی جیل میں قید ہیں۔
خان محمد مری نے الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر اور ان کے اہلکار نجی جیل میں ان کے اہلِ خانہ سے ناصرف جبری مشقت کروا رہے ہیں، بلکہ ان پر جنسی و جسمانی تشدد بھی کیا جا رہا ہے۔
خان محمد کا کہنا ہے کہ وہ کئی برسوں سے سردار عبدالرحمان کھیتران کے ملازم ہیں، 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنے بیٹے انعام شاہ کے خلاف عدالت میں گواہی دینے اور قتل کرنے کاحکم دیا، لیکن میں نے انکار کردیا اور وہاں سے بھاگ نکلا۔ اس کے بعد سے صوبائی وزیر نے ان کی اہلیہ اور بچوں کو مکمل قیدی بنا رکھا ہے۔
دوسری جانب دوسری جانب صوبائی وزیرعبدالرحمان کھیتران نے الزامات کی تردید کرتےہوئےکہا تھا کہ اگر ان کی کوئی نجی جیل ہے تو تحقیقات کی جائیں، وہ کیوں مستعفی ہوں، معاملےپر تحقیقاتی کمیٹی بنائی جاتے تو وہ پیش ہو نےکےلئے تیار ہیں