کراچی کے9 حلقوں میں ضمنی انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان اور پیپلز پارٹی کے بائیکاٹ کے بعد تحریک انصاف، پاک مسلم الائنس اور تحریک لبیک کے امیدوار میدان میں گئے۔
کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی انتخاب 16 مارچ کو ہوگا۔
کراچی کے نو حلقوں میں 16 مارچ کو ضمنی الیکشن کا میلہ سجے گا۔ جس کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں اور اۤزاد امیدواروں سمیت 75 افراد میدان میں اۤگئے ہیں۔ امیدواروں کی حتمی فہرستیں تیار کرلی گئی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے خواجہ سہیل منصور نے کاغذات نامزدگی واپس نہیں لیے، وہ این اے 256 میں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔
این اے 241 سے 8 امیدوار ضمنی انتخابات کا حصہ ہوں گے، این اے 242 میں 10 اور این اے 243 میں 10 امیدوار میدان میں ہیں۔
این اے 244 میں11 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا جبکہ این اے 247 میں 9 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
کراچی کے حلقے این اے 250 میں 9 افراد میں جوڑ پڑے گا، این اے 254 میں 14 اور این اے 256 میں 8 امیدوار الیکشن لڑیں گے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کراچی کے ارکان اسمبلی نو حلقوں میں ضمنی الیکشن کا شیڈول پر عملدراۤمد معطل کرانا چاہتے ہیں اس مقصد کےلئے انھوں نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے۔
پی ٹی اۤئی کے کراچی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی جانب سے ان کے وکیل ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔
الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ 20 فروری کو ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کرچکی ہے۔ ہائیکورٹ کی ہدایت پر پنجاب میں ضمنی الیکشن کا شیڈول بھی معطل کیا جاچکا ہے۔
ڈاکٹر شہاب امام نےکہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی جائے گی ۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں کی طرح کراچی میں بھی نو نشستیں خالی ہوئیں ، ان سیٹوں پر ضمنی الیکشن 16 مارچ کو ہوگا۔
حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ الائنس ( پی ڈی ایم اے) نے ضمنی الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی لئے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان نے بھی انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑے نہیں کیے۔ جس کے بعد تحریک انصاف، پاک مسلم الائنس ، تحریک لبیک اور اۤزاد امیدوار میدان میں اۤگئے ہیں۔